کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 246
797۔عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ایک اعرابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو بچوں کا بوسہ لیتے ہیں ہم تو ان سے ایسا نہیں کرتے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میں کیا کروں جب اﷲتعالیٰ نے تمہارے دل سے رحم کو نکال دیا ہے ‘‘﴿وضاحت:ایک حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو کسی پر شفقت نہیں کرتا اﷲتعالیٰ اس پر مہربانی نہیں کرے گا‘‘﴾
798۔حضرت عبداﷲبن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔ ’’صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو صرف بدلہ چکائے بلکہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے جو اپنے ٹوٹے ہوئے رشتے کو جوڑے۔‘‘
﴿وضاحت:ا گر کوئی رشتہ دار آپ سے نہ ملے یا تعلقات کو ختم کردے تو بھی اس کی قطع تعلقی کے باوجود صلہ رحمی کرتے رہیں اس عمل میں بہت بڑا ثواب ہے﴾
799۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کچھ قیدی لائے گئے جن میں ایک عورت بھی تھی جس کی چھاتیوں سے دودھ ٹپک رہا تھا اور وہ دوڑ رہی تھی اتنے میں اسے ایک بچہ قیدیوں میں سے ملا اس نے جھٹ سینہ سے چمٹا یا اور دودھ پلانے لگی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا:’’تمہارا کیا خیال ہے کیا یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں جھونک دے گی؟‘‘ ہم نے کہا ’’ ہر گز نہیں ‘‘ جب تک اسے قدرت ہوگی وہ اپنے بچے کو آگ میں نہیں ڈالے گی۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اﷲتعالیٰ اپنے بندوں پر اس سے زیادہ مہربان ہے جتنی یہ عورت اپنے بچے پر مہربان ہے ‘‘(عن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ )
800۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اﷲتعالیٰ نے رحمت کے سوحصے بنائے ہیں ان میں سے ننانوے حصے اپنے پاس رکھے ہیں اور ایک حصہ زمین پر اتارا ہے اس ایک حصہ کی و جہ سے مخلوق ایک دو سرے پر رحم کرتی ہے یہاں تک کہ گھوڑا بھی اپنے بچے پر سے پاؤں اٹھا لیتا ہے تاکہ بچے کو تکلیف نہ پہنچے۔ ﴿وضاحت:ایک حدیث میں اس ایک رحمت کی مقدار بیان کی گئی ہے کہ وہ زمین و آسمان کے درمیان خلا کو بھرنے کے لئے کافی ہے (فتح الباری)﴾
801۔حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں جب بچہ تھا تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے پکڑ کر ایک ران پر بٹھاتے اور دو سری پر حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو پھر دونوں کو چمٹا لیتے اوردعا فرماتے : ’’ اے اﷲ ! ان