کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 24
حصّہ گاڑ دیا۔ لوگوں نے عرض کیا : ’’یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے ایسا کیوں کیا ؟‘‘ فرمایا:۔’’شاید ان کے خشک ہونے تک ان کے عذاب میں تخفیف ہو جائے۔‘‘ ﴿ وضاحت: اس حدیث سے عذاب قبر ثابت ہوا اور یہ بھی معلوم ہوا کے پیشاب کی چھینٹوں اور چغل خوری سے بچنا انتہائی ضروری ہے۔پیشاب کرنے کے بعدتھوڑی دیر تک وہیں بیٹھے رہیں جب تک اس بات کا اطمینان کر لیں کہ اب کوئی قطرہ پیشاب کا باہر نہیں آئے گا﴾ 45۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک دیہاتی کھڑا ہو کر مسجد میں پیشاب کرنے لگا تو لوگوں نے اسے پکڑنا چاہا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پر پانی سے بھرا ہوا ایک ڈول(بالٹی) بہا دو کیونکہ تم لوگ آسانی کیلئے پیدا کئے گئے ہو تمہیں سختی کرنے کے لئے نہیں بھیجا گیاہے۔....﴿ وضاحت: ایک حدیث میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی حاجت سے فراغت کے بعد بلایا اور فرمایا کہ مسجدیں اﷲ کی یاد اور نماز کے لئے بنائی جاتی ہیں ان میں پیشاب نہیں کرنا چاہیے۔ (لہٰذا مسجد سے باہر جا کر پیشاب کرنا چاہیے) اس طریقہ تبلیغ سے وہ متاثر ہوا اور مسلمان ہو گیا﴾ 46۔حضرت ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا نے کہا کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا چھوٹا بچہ لے کر آئیں جو ابھی کھانا نہیں کھاتا تھا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں پر پیشاب کر دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اس پر چھڑک دیا لیکن اسے دھویا نہیں۔.... ﴿وضاحت: معلوم ہوا کہ چھوٹے لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑک دینا کافی ہے البتہ لڑکی کے پیشاب کو د ھونا ضروری ہے۔ یاد رہے جب لڑکا غذا کھانے لگے تو اس کے پیشاب کو بھی د ھونا ضروری ہے﴾ 47۔ حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ایک عورت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کیا کہ بتائیے ہم میں سے اگر کسی عورت کے کپڑے میں حیض (کا خون) لگ جائے تو کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ اسے کھرچ ڈالے پھر پانی ڈال کر رگڑے اور صاف کر کے اس میں نماز