کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 22
36۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی (پانی یا دودھ یا شربت، وغیرہ) پئیے تو برتن میں سانس نہ لے اور جب کوئی بیت الخلا میں جائے تو اپنے ذکر (شرم گاہ) کو دا یاں ہاتھ نہ لگائے اور نہ ہی دائیں ہاتھ سے استنجا کرے۔ ‘‘(عن ابی قتادہ رضی اللہ عنہ)
﴿ وضاحت: یہی حکم عورتوں کیلئے بھی ہے ﴾
37۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے (وضو کیلئے) پانی کا برتن منگوایا (پہلے) اپنی دونوں ہتھیلیوں پر تین بار پانی ڈالا اور ان کو دھویا پھر اپنا دایاں ہاتھ برتن میں ڈالا کلی کی اور ناک صاف کی پھر اپنا چہرہ اور دونوں ہاتھ کہنیوں تک تین تین بار دھوئے پھر ایک بار سر کا مسح کیا پھر دونوں پاؤں ٹخنوں تک تین بار دھوئے پھر کہا : ’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا جو کوئی میرے اس وضو کی طرح وضو کرے پھر دو رکعتیں (تحیۃ الوضو کی) پڑھے اور دل میں کوئی خیال نہ لائے تو اسکے گذشتہ گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔‘‘.... ﴿وضاحت:کبیرہ گناہوں کی معافی کیلئے پکی توبہ شرط ہے یعنی توبہ کے بعد آئندہ گناہ نہ کرنے کا عہد کرے﴾
38۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہاکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جب کوئی وضو کرے تو چاہیے کہ وہ اپنی ناک میں پانی ڈالے پھر اس کو صاف کرے اور جو کوئی (مٹی کے) ڈھیلے سے استنجا کرے تو وہ طاق ڈھیلوں کو استعمال کرے اور جب تم میں سے کوئی اپنی نیند سے بیدار ہو تو وہ اپنے ہاتھ وضو کے پانی میں ڈالنے سے پہلے د ھو لے اس و جہ سے کہ تم میں سے کوئی بھی یہ نہیں جانتا کہ رات کو اس کا ہاتھ (جسم کے کس کس حصے پر) پھرتا رہا ہے۔‘‘
39۔ حضرت عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں ہم سے پیچھے رہ گئے پھر (کچھ دیر بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے ایسے وقت میں آملے جب عصر کا وقت تنگ ہو رہا تھا اور ہم (جلدی کی و جہ سے) پاؤں پر مسح کر رہے تھے یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے تین بار خبردار کیا: ’’دیکھو دوزخ کی آگ سے ایڑیوں کی خرابی ہو گی‘‘