کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 21
کتا ب ا لو ضو ء ....وضو کا بیان
٭ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا : (ترجمہ) ’’ اے ایمان والو! جب تم نماز کیلئے کھڑے ہو تو اپنے منہ اور اپنے ہاتھ کہنیوں تک دھوؤ اور اپنے سروں پر مسح کرو اور اپنے پاؤں دونوں ٹخنوں تک دھوؤ ‘‘ (5:6)
32۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ وضو میں ایک ایک بار اعضا کا دھونا فرض ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دو بار بھی وضو کے اعضا کو د ھویا ہے اور تین تین بار بھی لیکن تین بار سے زیادہ نہیں دھویا کیونکہ تین بار سے زیادہ دھونا بہت ہی برا ہے۔‘‘
﴿وضاحت:کسی بھی چیزمیں اسراف گناہ ہے۔ وضو کرتے وقت پانی کیلئے نل کم کھولئے﴾
33۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص کو (نماز میں)حدث ہو جائے اسکی نماز قبول نہیں ہوتی جب تک وہ (دوبارہ) وضو نہ کرے‘‘ ایک شخص نے پوچھا:’’ اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حدث کسے کہتے ہیں ؟ ‘ تو ا نہوں نے فرمایا : ’’ہوا خارج ہونے کو۔‘‘
34۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میری امت کے لوگ قیامت کے دن بلائے جائیں گے وضو کی و جہ سے ان کی پیشانیاں، ہاتھ، پاؤں چمک رہے ہوں گے۔ اب تم میں سے جو کوئی اپنی چمک و سفیدی بڑھانا چاہے وہ بڑھالے۔‘‘(عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )
﴿ وضاحت: ہاتھوں کو کہنیوں سے کچھ اوپر تک اور پاؤں کو ٹخنوں سے کچھ اوپر تک دھو لینا بہتر ہے کیونکہ جہاں تک وضو کا پانی پہنچا ہو گا وہاں تک قیامت کے روز اعضا چمک رہے ہوں گے﴾
35۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک ایسے شخص کی حالت بیان کی گئی جس کو نماز میں یہ شبہ ہوتا کہ اسے حدث ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ (وہ نماز چھوڑ کر) نہ پھرے جب تک کہ (حدث کی) آواز نہ سن لے یا بدبو نہ پائے۔‘‘ (عن عبداﷲ بن زید رضی اللہ عنہ)
﴿وضاحت: یعنی شک کی بنیاد پر و ضو نہیں ٹوٹتا ہے اسی طرح تمام دینی معاملات میں شک کا کوئی اعتبار نہیں ہے﴾