کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 20
پڑھنا مشکل ہو گیا ہے کیونکہ فلاں شخص نماز بہت لمبی پڑھاتے ہیں۔ حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نصیحت کے وقت اس دن سے زیادہ کبھی غصہ میں نہیں دیکھا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگو! تم (ایسی شدت اختیار کر کے لوگوں کو) دین سے نفرت دلانے لگے ہو۔ دیکھو جو کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے اسے چاہئے کہ تخفیف کرے کیونکہ مقتدیوں میں بیمار، ناتواں بھی ہوتے ہیں۔‘‘(عن ابی مسعو رضی اللہ عنہ د)﴿وضاحت:مساجد کے آئمہ کرام کو بھی اپنے مقتدیوں کا خیال رکھنا چاہیے لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ نماز بہت جلدی جلدی پڑھا کر خراب ہی کر دی جائے۔ تفصیل کیلئے پڑھیئے اسی کتاب کی حدیث نمبر 118﴾
31۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ حضرت موسیٰ علیہ السلام ایک دن بنی ا سرائیل میں خطبہ دینے کیلئے کھڑے ہوئے تو ان سے پوچھا گیا کہ سب لوگوں میں بڑا عالم کون ہے؟ ‘‘ انہوں نے کہاکہ ’’میں ہوں ‘‘ اﷲ تعالیٰ نے ان پر ناراضگی کا اظہار فرمایا کیونکہ انہوں نے علم کو اﷲ تعالیٰ کے حوالے نہ کیا تھا پھر اﷲ تعالیٰ نے ان پر وحی بھیجی کہ میرے بندوں میں ایک بندہ، جہاں دو دریا ملتے ہیں، ایسا ہے جو تم سے زیادہ علم رکھتا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہاکہ’’اے پروردگار! میری ان سے کیسے ملاقات ہو گی‘‘ ؟ حکم ہوا کہ’’ ایک مچھلی کو تھیلے میں رکھو۔ جہاں وہ گم ہو جائے وہی اس کا ٹھکانا ہے۔‘‘(پورے واقعہ کیلئے پڑھیے تفسیر 18:60۔82)
﴿وضاحت:حضرت خضر علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام سے افضل نہ تھے لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام کا یہ کہنا اﷲ تعالیٰ کو پسند نہیں آیا کہ میں سب سے بڑا عالم ہوں۔ آپ بھی احتیاط کیجئے۔ اگر کوئی آپ سے پوچھے کہ آپ میں بڑا بھائی کون ہے؟ تو یہ نہیں کہئے کہ میں بڑا ہوں بلکہ یہ کہئے کہ یہ میرے چھوٹے بھائی ہیں یعنی اپنے لئے بڑائی کے ا لفاظ استعمال نہ کریں کیونکہ متبادل جملہ بھی ممکن ہے۔ بڑائی صرف اﷲ تعالیٰ ہی کیلئے ہے﴾