کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 2
برے وقت سے اور آپ کے ناگہانی عذاب سے اور ہر طرح کے غصہ اور نعمتوں و عافیتوں کے چھن جانے سے۔ اے اللہ! ہمارے علم میں اضافہ فرمایئے اور نیک اعمال کرنے کی بھی توفیق عطا فرمایئے۔ آمین۔ ﴿ مخیر حضرات بغیر کسی تبدیلی کے خود چھپوا کر یا خرید کر تقسیم کریں ہماری کسی بھی کتاب کے حقوق طباعت محفوظ نہیں ہیں﴾ سبحن ربک رب ا لعزۃ عما یصفون وسلام علی ا لمرسلین وا لحمد للہ رب ا لعلمین طا لبِ دُعا : محمد عبید اﷲ ناظم: الاعلام الاسلامی (رجسٹرڈ) امام بخاری رحمۃ ا للّٰہ علیہ کے حالاتِ زندگی امام بخاری رحمہ اللہ کا سلسلۂ نسب یہ ہے : ابو عبداﷲ محمد (امام بخاری رحمہ اللہ)بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ بن بردزبہ البخاری الجعفی۔ امام بخاری رحمہ اللہ کے والد حضرت اسماعیل رحمہ اللہ کو جلیل القدر علمااور امام مالک رحمتہ اﷲ علیہ کی شاگردی کا بھی شرف حاصل تھا۔ امام بخاری رحمہ اللہ 13 شوال 194؁ھ (20 جولائی 810؁ء) کو بعد نمازِ جمعہ بخارا میں پیدا ہوئے۔ امام بخاری رحمہ اللہ ابھی کم سن ہی تھے کہ شفیق باپ کا سایہ سر سے اٹھ گیا اور تعلیم و تربیت کیلئے صرف والدہ کاہی سہارا باقی رہ گیا۔ شفیق باپ کے ا ٹھ جانے کے بعد ماں نے امام بخاری رحمہ اللہ کی پرورش شروع کی اور تعلیم و تربیت کا اہتمام کیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ابھی اچھی طرح آنکھیں کھولی بھی نہ تھیں کہ بینائی جاتی رہی۔ اس المناک سانحہ سے والدہ کو شدید صدمہ ہوا۔ انہوں نے بارگاہِ الہٰی میں آہ زاری کی، عجز و نیاز کا دامن پھیلا کر اپنے لاثانی بیٹے کی بینائی کیلئے دعائیں مانگیں۔ ایک مضطرب، بے قرار اور بے سہارا ماں کی دعائیں قبول ہوئیں۔ انہوں نے ایک رات حضرت ابراہیم خلیل اﷲ علیہ السلام کو خواب میں دیکھا فرما رہے تھے: ’’جا اے نیک خو ! تیری دعائیں قبول ہوئیں۔تمہارے نورِ نظر اور لختِ جگر کو اﷲ تعالیٰ نے پھر نورِ چشم سے نواز دیا ہے ‘‘ صبح اٹھ کر د یکھتی ہیں کہ بیٹے کی آنکھوں کا نور لوٹ آیا ہے۔ سبحان اﷲ حضرت احمد بن