کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 19
لوگوں کو خوشخبری سناؤ انہیں (ڈرا ڈرا کر) نفرت پیدا نہ کرو ‘‘۔
﴿وضاحت: دینی معاملات میں بے جا سختی نہیں کرنی چاہئے وعظ و نصیحت کرتے وقت بھی پہلے خوشخبری سنائیے﴾
27۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اﷲ تعالیٰ کو جس کی بھلائی منظور ہوتی ہے اسکو دین کی سمجھ عطا فرما دیتے ہیں اور میں تو صرف تقسیم کرنے والا ہوں۔ دینے والا تو اﷲ تعالیٰ ہی ہے اور یہ امت ہمیشہ اﷲ تعالیٰ کے حکم پر قائم رہے گی دشمنوں سے اس کو کچھ نقصان نہ پہنچے گا یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ کا حکم (قیامت) آجائیگی‘‘۔ (عن معا و یہ رضی اللہ عنہ)
﴿نوٹ: دین کی اصل سمجھ کیلئے قرآن و حدیث کا شوق سے مطالعہ کریں روزانہ اس کتاب کا کم از کم ایک صفحہ پڑھئے اور اپنے گھر والوں کو پڑھ کر سنائیے اس سے آپ کو نصیحت کرنیکا ثواب بھی ملیگا اور جو اس پر عمل کرینگے انکے ثواب میں بھی برابر کے شریک ہونگے۔﴾
28۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’دو آدمیوں کی خصلتوں پر رشک کرنا جائز ہے۔پہلا وہ شخص جسکو اﷲ تعالیٰ نے دولت دی وہ اسکو نیک کاموں میں خرچ کرتا ہو۔ دوسرا وہ شخص جسے اﷲ تعالیٰ نے قرآن اور حدیث کا علم دیا ہو وہ اسکے مطابق فیصلہ کرتا ہو اور لوگوں کو (علم دین) سکھاتا ہو‘‘
(عن عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ)﴿وضاحت:کسی میں اچھی خوبی دیکھ کر اپنے لئے بھی اس کی دعا کرے تو یہ جائز ہے لیکن حسد کرنا گناہ ہے حسد کے معنی ہیں دو سرے سے جلناکسی کا زوال چاہنا۔ کیونکہ یہ نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے﴾
29۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے جان بوجھ کر میرے نام سے جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنالے۔ ‘‘ (عن انس صلی اللہ علیہ وسلم )
﴿وضاحت: یہ وعید ہر طرح کے جھوٹ کیلئے ہے۔ مذاق میں بھی جھوٹ بولنا گناہ ہے لہٰذا من گھڑت حدیث بھی لوگوں کو بیان کرنا گناہ کبیرہ ہے﴾
30۔ ایک شخص نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا:’’ یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم میرے لئے نماز با جماعت