کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 15
﴿وضاحت:کفر کے کئی معنی ہیں مثلاً اﷲ تعالیٰ کو نہ ماننا، ناشکری، انکار کرنا وغیرہ۔ کفر دو قسم کا ہوتا ہے ایک کفرِ حقیقی جس کے ارتکاب سے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے مثلاً اﷲ تعالیٰ کے ساتھ کسی (بزرگ، زندہ یا مردہ) کو شریک کرنا، کسی کو مشکل کشا، داتا سمجھنا۔ مزید پڑھیے تفسیر (5:72) دو سرا وہ کفر ہے جس سے وہ دائرہ اسلام سے خارج تو نہیں ہوتا مگر گنہگار ضرور ہوتا ہے یہاں دو سری قسم کا کفر مراد ہے﴾
13۔ حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے ایک شخص (حضرت بلال رضی اللہ عنہ)کو ا سطرح گالی دی کہ اسے ماں کی عار ( غیرت)دلائی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ سن کر) فرمایا: ’’کیا تم نے اسے اس کی ماں سے عار(غیرت)دلائی؟ ابھی تک تم میں جاہلیت کا ا ثر باقی ہے۔ تمہارے غلام تمہارے بھائی ہیں انہیں اﷲ تعالیٰ نے تمہارے تصرف میں رکھا ہے پس جس شخص کا بھائی اس کے قبضہ میں ہو اس کو چاہیے کہ اسے وہی کھلائے جو خود کھاتا ہے اور اسے وہی لباس پہنائے جو وہ خود پہنتا ہے اور ان سے وہ کام نہ لو جو ان پر گراں گزرے اور اگر ایسے کام کی انہیں زحمت دو تو خود بھی ان کا ہاتھ بٹاؤ۔ ‘‘
﴿وضاحت: دو سری حدیث میں ہے کہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو صرف اتنا کہا تھا کہ اے سیاہ فام عورت کے بیٹے! ہمارے معاشرہ میں اس قسم کی بات گالی شمار نہیں ہوتی بلکہ صرف مذاق کی ایک قسم ہے لیکن شریعت نے اسے بھی دور جاہلیت کی یادگار سے تعبیر کیا ہے ﴾
14۔ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب 2 مسلمان اپنی اپنی تلواریں لے کر آپس میں لڑ پڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں ہی جہنمی ہیں ‘‘ میں نے عرض کیا: ’’ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قاتل (تو ضرور جہنمی ہے) لیکن مقتول کیوں جہنمی ہو گا ؟ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس کی خواہش بھی دو سرے ساتھی کو قتل کرنے کی تھی۔ ‘‘
15۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’چار باتیں جس میں ہونگی وہ پکا منافق ہو گا اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک بات ہو تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہو گی جب تک وہ اس کو چھوڑ نہ