کتاب: اہل تصوف کی کارستانیاں - صفحہ 8
’’اے میرے بندو! رات میرے لئے ہے قرآن کے لیے نہیں کہ اس کی تلاوت کی جائے۔تمہارے لئے دن میں عبادت کا لمبا کام ہے،لہٰذا رات کی کْل کی کْل میرے لئے بناؤ۔اور جب تم رات میں قرآن تلاوت کرو تو میں تم سے یہ طلب نہیں کرتا کہ تم اس کے معانی کے ساتھ ٹھہرو۔کیوں کہ اس کے معنی تم کو مشاہدہ سے پراگندہ کردیں گے۔ایک آیت تم کو میری جنت،اور اس میں میرے اولیاء کے لئے تیار کی ہوئی نعمت کی طرف لے جائے گی۔پھر جب تم میری جنت میں حور کے ساتھ نرم و نازک ریشمی گدوں اور توشکوں پر آرام کررہے ہوگے تو میں کہاں ہوں گا۔اور ایک دوسری آیت تم کو جہنم کی طرف لے جائے گی،اور تم اس کے طرح طرح کے عذاب کا معائنہ کروگے۔تو جب تم اس میں مصروف ہوجاؤگے تو میں کہاں ہوں گا۔کوئی اور آیت تم کو آدم یا نوح یا ھود یا صالح یا موسیٰ یا عیسیٰ علیہم الصلاۃ والسلام کے واقعہ کی طرف لے جائے گی۔اور ایسے ہی اور بھی۔حالانکہ میں نے تم کو تدبر کرنے کا حکم صرف اس لئے دیا ہے کہ تم اپنے دل کے ساتھ میرے اوپر مجتمع ہوجاؤ۔باقی رہا احکام مستنبط کرنا تو اس کے لئے دوسرا وقت ہے اور یہاں بڑا بلند تر مقام ہے۔‘‘[1]
واضح رہے کہ شعرانی کی یہ بات زبردست دہریت ہے۔آخر اللہ نے وہ بات کہاں کہی جسے شعرانی نے گھڑ لیا ہے…اور بھلا اللہ تعالیٰ ایسی بات کہے گا کیسے جب کہ یہ اس کے بندے اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیے گئے قرآن برحق کے خلاف ہے۔قرآن میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔
[1] (الکبریت الاحمر' بر حاشیہ الیواقیت والجواہر ص 12)