کتاب: اہل تصوف کی کارستانیاں - صفحہ 7
پہلا باب
صوفیانہ افکار کی خطرناکیاں
صوفیانہ افکار کے اہم ترین خطرات یہ ہیں:
1۔مسلمانوں کو قرآن وحدیث سے پھیرنا
اہل تصوف نے پہلے بھی اور موجودہ دور میں بھی مختلف ذرائع اور نہایت پیچیدہ طریقوں سے لوگوں کو قرآن وحدیث سے پھیرنے کی کوشش کی ہے۔بعض طریقے حسب ذیل ہیں:
یہ خیال کہ قرآن میں تدبر کرنے سے اللہ کی طرف سے توجہ ہٹ جاتی ہے ان حضرات نے اپنے خیال میں فنافی اللہ کو صوفی کا آخری مقصد قرار دیا ہے۔اور یہ سمجھتے ہیں کہ قرآن میں تدبر انسان کو اس مقصد سے پھیردیتا ہے۔اور یہ بھول جاتے ہیں کہ قرآن کا تدبر درحقیقت اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ذکر ہے۔کیوں کہ قرآن یا تو اللہ کے اسماء و صفات کے ذریعہ اس کی مدح ہے۔یا اللہ نے اپنے اولیاء اور اپنے دشمنوں کے ساتھ جو سلوک کیا ہے اس کا بیان ہے۔اور یہ سب اللہ کی مدح یا اسکی صفات کا علم،یا اس کے حکم اور شریعت میں تدبر ہے۔اور اس تدبر سے اس کی حکمت معلوم ہوتی ہے اور اپنی مخلوق کے اس سبحانہ و تعالیٰ کی رحمت کا پتہ لگتا ہے لیکن چونکہ اہل تصوف میں سے ہر شخص خود الٰہ بننا چاہتا ہے اور اپنے زعم میں صفات الٰہی کے ساتھ متصف ہوتا ہے اس لئے اسے گوارا نہیں کہ لوگ قرآن میں تدبر کرکے اللہ کی صفات کی معرفت حاصل کریں۔چنانچہ علامہ شعرانی اپنی کتاب الکبریت الاحمر میں لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنی بعض غیبی نداؤں میں کہتا ہے: