کتاب: اہل تصوف کی کارستانیاں - صفحہ 58
کردیں گے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ جو کوئی میرے ولی سے دشمنی کرے میں اس کے خلاف جنگ کا اعلان کرتا ہوں۔تو اس کے جواب میں تم کہو کہ یہ لوگ اولیاء نہیں ہیں بلکہ زندیق و بددین ہیں جنہوں نے اوپر سے اسلام کا پردہ ڈال رکھا ہے اور میں تمہارے ساتھ اور تمہارے خداؤں کے ساتھ کفر کررہا ہوں۔ ﴿فَکِیْدُوْنِیْ جَمِیْعًا ثُمَّ لااَا تُنْظِرُوْنِ(۵۵)اِنِّیْ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰهِ رَبِّیْ وَ رَبِّکُمْط مَا مِنْ دَآبَّۃٍ اِلَّا ہُوَ ٰاخِذٌم بِنَاصِیَتِہَاط اِنَّ رَبِّیْ عَلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْم﴾(ھود) ’’لہٰذا تم سب مل کر میرے خلاف داؤں چلاؤ پھر مجھے مہلت نہ دو۔میں نے اللہ پر بھروسہ کررکھا ہے جو میرا اور تمہارا پروردگار ہے۔روئے زمین پر جو بھی چلنے والا ہے اللہ نے اس کی چوٹی پکڑ رکھی ہے۔بے شک میرا پروردگار صراط مستقیم پر ہے۔‘‘ پھر اگر صوفی یہ کہے کہ ضروری ہے کہ ہم صوفیوں کے حق میں ان کے حالات کو تسلیم کرلیں کیونکہ انہوں نے حقائق کو دیکھا ہے اور دین کے باطن کو پہنچانا ہے۔تو اس سے کہو کہ تم جھوٹ بولتے ہو۔اگر کوئی شخص اپنی بات کے ذریعہ کتاب و سنت کی مخالفت کرے۔اور مسلمانوں کے درمیان کفر و زندقہ پھیلائے تو اس پر چپ رہنا جائز نہیں۔چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: