کتاب: اہل تصوف کی کارستانیاں - صفحہ 57
صوفیانہ حقیقت کیا ہے جس کا تم لوگ دعویٰ کرتے ہو؟ اگر وہ کہے کہ یہ ایک راز ہے جس کو ہم نہیں بتلاتے تو اس سے کہو کہ جی نہیں تم لوگوں نے اس راز کو آشکارا کردیا اور پھیلا دیا ہے۔اور وہ راز یہ ہے کہ تمہارے خیال میں ہر موجود اللہ ہے۔جنت و جہنم ایک ہی چیز ہے۔ابلیس اور محمد ایک ہی ہیں۔اللہ ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی اللہ ہے۔جیسا کہ تمہارے امام شیخ اکبر نے کہا ہے؟
العــبد رب والـــرب عبــد یالیت شعری من المکلف
ان قـلت عبـد فذاک رب وان قلت اب انی یکلف
"بندہ رب ہے اور رب بندہ ہے۔سمجھ میں نہیں آتا کہ پھر مکلف کون ہے؟ اگر کہا جائے کہ بندہ……تو وہی رب ہے۔اور اگر کہا جائے کہ رب۔تو پھر مکلف کیسے ہو سکتا ہے۔"
اب اگر صوفی اس کا اقرار کرلے اس کے باوجود ان زندیقوں کی پیروی کرے تو انہیں جیسا کافر وہ بھی ہوا۔اور کہے کہ میں نہیں جانتا کہ یہ کیا بات ہے۔مجھے اس کا علم نہیں۔البتہ میں اس کے کہنے والوں کی ایمان اور پاکی اور ولایت کا یقین رکھتا ہوں تو اس سے کہو کہ یہ واضح عربی کلام ہے۔اس میں کوئی خفا نہیں اور یہ ایک معروف عقیدے یعنی وحدۃ الوجود کا پتہ دیتا ہے۔اور یہ ہندوؤں اور زندیقوں کا عقیدہ ہے جسے تم لوگوں نے اسلام کی طرف منتقل کرلیا ہے۔اور اسے قرآنی آیات اور نبوی احادیث کا جامہ پہنادیا ہے۔
اس کے بعد اگر صوفی یہ کہے کہ اولیاء کی شان میں گستاخی نہ کرو ورنہ وہ تم کو برباد