کتاب: اہل تصوف کی کارستانیاں - صفحہ 49
کریں۔۔۔۔۔یہی صوفیوں کی خیالی جنت ہے۔ اور جہاں تک جہنم کا تعلق ہے تو صوفیوں کا عقیدہ ہے کہ اس سے بھاگنا صوفی کامل کے شایان شان نہیں۔کیوں کہ اس سے ڈرنا آزادوں کی نہیں غلاموں کی طبیعت ہے۔اور بعض صوفیوں نے تو غرور و فخر میں آکر یہاں تک کہہ ڈالا کہ اگر وہ جہنم پر تھوک دے تو جہنم بجھ جائے گی۔جیسا کہ ابویزید بسطامی نے کہا ہے۔پھر صوفیاء وحدۃ الوجود کا عقیدہ رکھتے ہیں ان کا عقیدہ ہے کہ جو لوگ جہنم میں داخل ہوں گے ان کے لئے جہنم ایسی شیریں اور ایسی نعمت بھری ہوگی کہ جنت کی نعمت سے کسی طرح کم نہ ہوگی،بلکہ کچھ زیادہ ہی ہوگی۔یہ ابن عربی کا مذہب اور عقیدہ ہے۔ 5:ابلیس اور فرعون جہاں تک ابلیس کا معاملہ ہے تو عام صوفیوں کا عقیدہ ہے کہ وہ کامل ترین بندہ تھا۔اور توحید میں ساری مخلوق سے افضل تھا۔کیوں کہ اس نے۔ان کے بقول۔اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ نہیں کیا۔اس لیئے اللہ نے اس کے سارے گناہ بخش دیئے۔اور اسے جنت میں داخل کردیا۔اسی طرح فرعون بھی ان کے نزدیک افضل ترین موحد تھا۔کیونکہ:”انا ربکم الاعلیٰ‘‘(میں تمہارا سب سے اعلیٰ پروردگار ہوں)اس نے حقیقت پہچان لی تھی۔کیوں کہ جو کچھ موجود ہے وہ اللہ ہی ہے پھر وہ ان کے خیال میں ایمان لے آیا۔اور جنت میں داخل ہوا۔