کتاب: اہل تصوف کی کارستانیاں - صفحہ 45
میں بحث کرنے والا اگر ایک مبتدی طالب علم بھی ہوا تو وہ بھی ان کو مغلوب اور خاموش کرلے گا۔اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ انہیں صراط مستقیم کی ہدایت بھی دے دے۔ قواعد یہ ہیں: تصوف گندگیوں کا سمندر ہے: سب سے پہلے یہ جاننا چاہیے کہ تصوف گندگیوں کا ایک سمندر ہے۔کیوں کہ اہل تصوف نے ہندوستان،ایران اور یونان کے فلسفوں میں پائے جانے والے ہر طرح کے کفر و زندقہ کو،اور قرامطہ اور باطنی فرقوں کے تمام مکروفن کو،خرافیوں کی ساری خرافات کو،دجالوں کے سارے دجل کو اور شیطانوں کی ساری”وحی‘‘کو اکٹھا کرلیا ہے۔اور ان سب کو تصوف کے دائرے،اور اس کے علوم و اصول اور کشف کے سانچے میں ڈھال لیا ہے۔مخلوق کی طرف خدائی کی نسبت سے لے کر ہر موجود کو عین خدا قرار دینے تک تمہاری عقل روئے زمین پر جس کفریہ عقیدہ کا تصور کرسکتی ہے وہ تمہیں تصوف میں ضرور مل جائے گا۔(تعالی اللہ عن ذلک علوا کبیرا) اسلامی بھائیو! اس مقصد کے لیے آپ کے ذہن میں تصوف کا واضح نقشہ آجائے،ہم آپ کے سامنے صوفیوں کے عقائد کا،اور دین تصوف اور دین اسلام کے بنیادی فرق کا ایک بہت ہی مختصر سا خلاصہ پیش کرتے ہیں۔ اول:اسلام اور تصوف کے درمیان بنیادی فرق: اسلام کا منہج اور راستہ تصوف کے راستے اور منہج سے ایک انتہائی بنیادی چیز میں علیحدہ ہے۔اور وہ ہے”تلقی‘‘یعنی عقائد اور احکام کے سلسلے میں دینی معرفت کے ماخذ۔