کتاب: اہل تصوف کی کارستانیاں - صفحہ 38
راہ کھلم کھلا جانوروں کے ساتھ بدفعلی کرنے والوں کو اولیاء اللہ قرار دیا ہے۔اور انہیں عارفین اور اہل کرامت کی لڑی میں پرودیا ہے۔اور ان کی طرف فضائل اور مقامات سلوک کی نسبت کی ہے۔اور اسے ذرا شرم نہ آئی کہ وہ ان کی ابتداء ابوبکر صدیق پھر خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم اجمعین سے کرتا ہے۔پھر اسی لڑی میں ایسے شخص کو بھی پروتا ہے جو دن دھاڑے کھلم کھلا لوگوں کے روبرو گدھی کے ساتھ بدفعلی کرتا تھا۔اور ایسے شخص کو بھی پروتا ہے جو زندگی بھر غسل نہیں کرتا تھا تھا،یا زندگی بھر کپڑے سے ننگا رہتا تھا۔اور ننگا ہی رہتے ہوئے جمعہ کا خطبہ دیتا تھا۔اور…اور……ہرایسا پاگل،جھوٹا،کذاب جس سے زیادہ خسیس طبیعت ٹیڑھے مسلک،برے اخلاق اور گندے عمل کا آدمی انسانیت نے کبھی نہ دیکھا ہوگا،ان سب کو یہ شخص خلفائے راشدین،صحابہ کرام اور اہل بیت نبوی اطہار جیسے اشرف واکرم انسانوں کے ساتھ ایک ہی دھاگے میں پروتا ہے۔اور اس طرح یہ شخص طہارت کو نجاست کے ساتھ،شرک کو توحید کے ساتھ،ہدایت کو گمراہی کے ساتھ اور ایمان کو زندقہ کے ساتھ مخلوط کرتا ہے۔لوگوں پر ان کا دین ملتبس کرتا ہے۔اور ان کے عقیدے کی شکل و صورت مسخ کرتا ہے۔آؤ! اور اس گناہ گار شخص نے اپنے نامزد کیے ہوئے اولیاء عارفین کے جو حالات لکھے ہیں ان میں سے تھوڑا سا پڑھ لو۔یہ شخص سید علی وحیش نامی ایک شخص کے حالات میں لکھتا ہے کہ: "وہ(علی وحیش)جب کسی شہر کے شیخ وغیرہ کو دیکھتا تو ان کو ان کی گدھی سے اتار دیتا۔اور کہتا کہ اس کا سر پکڑے رہو،تاکہ میں اس کے ساتھ بدفعلی کروں۔اب اگر وہ شیخ