کتاب: اہل تصوف کی کارستانیاں - صفحہ 16
بعض نمونے پیش خدمت ہیں: ٭ المحاولہ العصریہ لتفسیر القرآن(قرآن کریم کی عصری تفسیر کی کوشش)جسے ڈاکٹر مصطفیٰ محمود نے مصری رسالہ صباح الخیر کے صفحات پر قلمبند کیا۔پھر اسے”القرآن محاولۃ لفھم عصری للقرآن‘‘کے نام سے کتابی شکل میں جمع کیا۔یہ تفسیر قرآن کی نئی صوفیانہ کاوش ہے۔اور یہ ڈاکٹر موصوف کے فکری استاذ محمود محمد طہ کے الفاظ میں صوفیانہ افکار کے دائرہ میں ایک وسیع کاوش ہے۔چنانچہ ڈاکٹر موصوف اس کی تعریف کرتے ہوئے اپنی کتاب میں لکھتے ہیں: "مجھے اسلامی مفکر محمود طہ کے”الصلاۃ‘‘نامی رسالہ کی ایک نفیس تعبیر بہت ہی پسند آئی۔موصوف نے لکھا ہے: اللہ نے آدم کو کیچڑ یا گارے سے دھیرے دھیرے وجود میں نکالا۔﴿ولقد خلقنا الانسان من سلالۃ من طین﴾ہم نے انسان کو مٹی کے گارے سے پیدا کیا۔یہ مٹی سے درجہ بدرجہ در قدم بقدم انسان کے پھوٹنے اور وجود میں آنے کی بات ہے۔یعنی ایلبا سے اسفنج،اس سے نرم حیوانات اور ان سے چھلکے والے حیوانات،اور ان سے ہڈی والے حیوانات،اور ان سے مچھلیاں،مچھلیوں سے زمین پر گھسٹنے والے جانور،اور ان سے چڑیاں اور چڑیوں سے چھاتی والے جانور بنتے چلے گئے۔یہاں تک کہ اللہ کے فضل و ہدایت اور رہنمائی سے آدمیت کا اعلیٰ مرتبہ وجود میں آیا۔(المحاولہ ص 53) ڈاکٹر مصطفیٰ محمود کا یہ اسلامی مفکر درحقیقت سودان کا ایک زرعی انجینئر ہے جس نے تصوف کا مطالعہ کیا۔اور اس دعوے تک پہنچا کہ اس سے تمام شرعی احکام ساقط ہوگئے ہیں۔(اور وہ مکلف نہیں رہ گیا)کیوں کہ وہ یقین کے مرحلے تک پہنچ گیا ہے۔اس کی