کتاب: اہل تصوف کی کارستانیاں - صفحہ 15
"میں کہتا ہوں پوری کتاب اسی ڈھنگ کی ہے۔میں نے سوچا یہاں اس کا کافی حصہ درج کردوں۔لیکن پھر یہ خیال آیا کہ اس طرح ایک ایسی بات کے لکھنے میں وقت ضا ئع ہوگا جو یا تو کفر ہے یا خطا یا ھذیان ہے۔یہ تفسیر اسی ڈنگ کی ہے جیسی ہم باطنیہ سے نقل کرچکے ہیں۔لہٰذا جو شخص اس کتاب کے مشتملات کو جاننا چاہتا ہو،اسے معلوم ہونا چاہیے کہ یہی اس کا نمونہ ہے۔اور جو شخص مزید جاننا چاہتا ہو،وہ اس کتاب کا مطالعہ کرلے۔"[1] اور یہ جو کچھ امام ابن جوزی نے ذکر کیا ہے یہ اس گروہ کے اوائل سے منقول صوفیانہ تاویلات کا محض نمونہ ہے۔ورنہ اگر ہم اہل تصوف کے ہاتھوں قرآن و حدیث کی لکھی ہوئی خبیث باطنی تاویلات کا تتبع شروع کردیں تو دسیوں دفتر جمع ہوجائیں گے،جو سب کے سب اسی قسم کے ہذیان،افتراء اور اللہ پر بلا علم گھڑی ہوئی باتوں سے پر ہوں گے۔اور اوپر سے یہ زعم بھی ہوگا کہ یہی معنی قرآن کے حقیقی معانی ہیں۔ افسوس ہے کہ قرآن وحدیث کے اس باطنی منہج پر اس گروہ کے پیروکار آج تک کاربند ہیں۔بلکہ ان صوفیانہ خرافات کی تصدیق میں مبتلا ہونے والوں کے لئے یہ خصوصی نہج اور اسلوب بن چکا ہے۔تم مصطفیٰ محمود کی کتاب”القرآن محاولۃ لتفسیر عصری‘‘دیکھو یا وہ کتابیں دیکھو جنہیں نام نہاد جمہوری سودانی پارٹی کے لیڈر محمود محمد طہ سودانی نے تالیف کیا ہے تو تمہیں ان عجیب و غریب نمونوں کا علم ہوگا جو صوفیانہ افکار کے زیر اثر وجود میں آکر مسلمانوں کے سامنے قرآن وحدیث کی باطنی تاویلات کے لباس میں ظاہر ہوئے ہیں۔
[1] (تلبیس ابلیس ص 332 و ص 333)