کتاب: اہل تصوف کی کارستانیاں - صفحہ 11
(ج)اہل تصوف یہ بھی کہتے ہیں کہ جو شخص قرآن پڑھتا ہے اور اس کی تفسیر کرتا ہے اسے عذاب ہوگا۔کیوں کہ قرآن کے کچھ اسرار و رموز ہیں۔اور ظاہر و باطن ہیں۔انہیں بڑے بڑے شیوخ کے سوا کوئی سمجھ نہیں سکتا۔اور جو شخص اس کی تفسیر یا فہم کی ذرا سی بھی کوشش کرے گا اسے اللہ عزوجل سزا دے گا۔
(د)اہل تصوف قرآن و حدیث کو شریعت اور علم ظاہر کہتے ہیں۔جب کہ دوسرے علوم لدنیہ ان کے خیال میں قرآن سے زیادہ مکمل اور بلند تر ہیں۔چنانچہ ابویزید بسطامی کہتے ہیں:خضنا بحراً وقف الانبیاء بساحلہ۔ہم نے ایک ایسے سمندر میں غوطہ لگایا کہ جس کے ساحل ہی پر انبیاء علیہم السلام کھڑے ہیں۔اور ابن سبعین کہتا ہے:لقد حجر ابن آمنہ واسعا اذ قال لا نبی بعدی۔یعنی آمنہ کے بیٹے نے یہ کہہ کر کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ایک کشادہ چیز کو تنگ کردیا۔
ظاہر ہے اس بددین کی یہ بات حد درجہ قابل نفرت اور باطل ہے۔اور اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر تہمت لگائی ہے۔پس اللہ کی لعنت ہو اس بات کے کہنے والے پر اور اس کی تصدیق کرنے والے پر اور اس کی پیروی کرنے والے پر۔
خلاصہ یہ کہ بد دین اہل تصوف کے پاس اسلام کے خلاف مکاری اور ہیرا پھیری کے بڑے بڑے طریقے ہیں۔اور ان میں سے ایک بڑا طریقہ یہ ہے کہ وہ مذکورہ جھوٹ اور گھڑنت کے ذریعہ لوگوں کو قرآن مجید سے پھیرتے ہیں۔