کتاب: اہل تصوف کی کارستانیاں - صفحہ 10
﴿وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ عَسَىٰ أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُودًا﴾(الاسرائ:۷۹) اور(اے پیغمبر!)رات میں آپ قرآن کے ساتھ تہجد پڑھیں جو آپ کے لئے زائد ہے۔قریب ہے آپ کا پروردگارآپ کو مقام محمود پر بھیجے۔ غور فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ نے پیغمبروں کے لئے مقام محمود کو رات میں قرآن کے ساتھ آپ کے تہجد پڑھنے کا ثمرہ قرار دیا ہے۔اور یہ پہلا حکم تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا گیا تھا۔چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿یٰٓاَیُّھَا الْمُزَّمِّلُ(۱)قُمِ الَّیْلَ اِلَّا قَلِیْلااً(۲)نِّصْفَہٗٓ اَوِ انْقُصْ مِنْہُ قَلِیْلااً(۳)اَوْ زِدْ عَلَیْہِ وَ رَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلااً(۴)﴾(المزمل) اے کمبل پوش! رات میں قیام کر(تہجد پڑھ)مگر تھوڑا،آدھا یا اس سے کم یا اس پر کچھ اضافہ کر،اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھ یہاں اہم بات یہ ہے کہ یہ جھوٹے(اہل تصوف)لوگوں کو اس بہانے قرآن مجید سے پھیرتے ہیں کہ یہ ایک مشغلہ ہے جس میں پھنس کر آدمی اللہ کی عبادت سے پھر جاتا ہے پس غور فرمایئے کہ اس سے بڑھ کر تلبیس اور فریب کاری کیا ہوگی۔ (ب)اہل تصوف کا یہ خیال ہے کہ ان مبتدعانہ اوراد ووظائف قرآن مجید سے افضل ہیں۔چنانچہ احمد تیجانی وغیرہ کہتے ہیں کہ”نماز فاتح‘‘(جو ان کی اپنی ایجاد و اختراع ہے)روئے زمین پر پڑھے جانے والے تمام اذکار سے چھ ہزار گنا زیادہ افضل ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ لوگ قرآن مجید کو چھوڑ کر مبتدعانہ اوراد ووظائف میں مشغول ہوجاتے ہیں۔