کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 97
یہ ہے کہ ’’جماعت‘‘ سے مراد سواداعظم ہیں۔ یہ روایت(وهم سواد الاعظم)کہ وہ سواداعظم ہوں گے اس قول پر محمول ہوتی ہے، ابن الاثیر رحمہ اللہ اس ضمن میں لکھتے ہیں: روایت میں ہے کہ ’’عليكم بالسواد اعظم‘‘ کہ سواداعظم کو لازم پکڑو۔ سواداعظم سے مراد ہے عام لوگ اور لوگوں کی وہ اکثریت جو خلیفہ کی اطاعت کرے اور صحیح و درست منہج پر مجتمع ہو۔ یہی قول ابو غالب رحمہ اللہ سے بھی مروی ہے مثلاً ان کا یہ قول کہ ’’سواداعظم فرقوں میں سے نجات پانے والی جماعت یا لوگوں کو کہتے ہیں کہ دین کے جس مسئلے پر وہ چلیں وہی حق ہے اور جو ان کی مخالفت کرتا ہے جاہلیت کی موت مرتا ہے چاہے وہ شریعت کے کسی مسئلے میں ان کی مخالفت کرے یا ان کے امام(خلیفہ)اور سلطان کے بارے میں مخالفت کرے، وہ حق ہی کی مخالفت کرتا ہے۔‘‘ یہ رائے رکھنے والوں میں ابو مسعود انصاری اور ابن مسعود رضی اللہ عنہما شامل ہیں۔ یہ نقل کرنے کے بعد امام شاطبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’اس قول کے لحاظ سے ’’جماعت‘‘ میں وہ سب لوگ شامل قرار پاتے ہیں جو مجتہدین امت، علماء اور باعمل اہل شریعت ہیں، دوسرے لوگ بھی انہی کے حکم میں آتے ہیں کیونکہ وہ انہی کے پیچھے چل رہے ہوتے ہیں اور انہی کی اقتداء کرتے ہی، پس وہ سب لوگ جو ان کی ’’جماعت‘‘ سے نکلتے ہیں وہ شذوذ کے مرتکب ہوتے ہیں(من شذ شذ في النار)اور وہی لوگ شیطان کے ہتھے چڑھتے ہیں، ان لوگوں میں سب اہل بدعت شامل ہیں کیونکہ امت کے جن لوگوں کا ذکر ہوا ہے وہ ان کی مخالفت کرتے ہیں۔ لہٰذا یہ امت کے سواداعظم میں کسی