کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 95
اهل العلم(فتح الباري 13/316) ’’اس آیت کے باب میں ’’کہ ہم نے تمہیں امت وسط بنایا ہے‘‘ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم جماعت سے وابستگی کے بارے میں اور جماعت سے مراد ہیں: اہل علم۔‘‘ امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اہل علم کے نزدیک ’’جماعت‘‘ کی تفسیر یہ ہے کہ وہ اہل فقہ اور حاملین علم و حدیث ہیں۔ پھر امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ والی روایت ذکر کرتے ہیں جس میں انہوں نے جماعت کے بارے میں فرمایا تھا کہ وہ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما ہیں۔(سنن الترمذی: 4/465) ابن سنان رحمہ اللہ کا قول ہے کہ: اس سے مراد اہل علم اور اصحاب الآثار(محدثین)ہیں۔(شرف اصحاب الحدیث، ص: 26-27) ان اقوال کی بناء پر ’’جماعت‘‘ مراد اہل سنت علماء و مجتہدین ہوں گے اور اس لحاظ سے بدعتی اس میں شامل نہیں ہوں گے، اس طرح وہ عوام بھی شامل نہیں ہوں گے جو عالم دین اور مجتہدین نہیں ہیں کیونکہ ان کی اقتداء نہیں ہو سکتی بلکہ یہ لوگ عام طور پر علماء کے پیچھے ہی چلتے ہیں۔ (3)تیسرا قول: کہ جماعت سے مراد اہل اسلام کی وہ جماعت ہے جب وہ شریعت کے کسی مسئلہ پر اجماع کر لیں، یعنی اہل اجماع جب وہ کسی مسئلے یا حکم پر اجماع کر لیں چاہے وہ کوئی احکام کا مسئلہ ہو یا عقائد کا، یہ قول اس حدیث سے ماخوذ ہے:((لا تجتمع امتي علي ضلالة))’’میری امت ضلالت(گمراہی)پر مجتمع نہیں ہو گی۔‘‘(الاعتصام: 2/263)