کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 92
مخالفت اور اختلاف کرنے والا تباہی کے دھانے پر پہنچ جاتا ہے۔(ابن رجب) یعنی سنت کی اصطلاح عقائد وغیرہ کے باب میں اگرچہ متاخرین کے ہاں خاص ہوئی لیکن اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ مسئلہ بہت ہی پرخطر تھا اور اس میں اختلاف یا مخالفت بہت بھیانک نتائج کی حامل۔ پھر کیونکہ مطلق سنت سے مراد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا طریقہ ہوتا ہے چاہے وہ علم، عمل، خلق، سلوک، ادب یا زندگی کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتا ہو، امام ابن رجب رحمہ اللہ کے بقول حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ نے فرمایا: اہل سنت کے ساتھ حسن ظن رکھو، یہی لوگ غرباء ہیں تو ان ائمہ کی سنت سے مراد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ طریقہ ہے جس پر آپ خود اور آپ کے صحابہ رہے ہوں اور وہ شبہات اور شہوات دونوں سے پاک ہو۔ چنانچہ فضیل بن عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اہل سنت وہ ہے جو یہ جانتا ہے کہ وہ حلال کھا رہا ہے یا حرام، ان کے کہنے کی وجہ یہ ہے کہ حلال خوری سنت کے ان بڑے خصائل میں سے ہے جن پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رہے تھے۔(ابن رجب) (2)’’جماعت‘‘ جماعت کا لغوی اشتقاق تو واضح ہے کہ ’’اجتماع‘‘ سے ماخوذ ہے جبکہ اجتماع کا الٹ فرقہ یا تفرقہ ہوتا ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے بقول:(مجموع الفتاویٰ ابن تیمیہ رحمہ اللہ 3۔157) ’’جماعت کا مطلب ہے اجتماع، اس کی ضد فرقہ ہے اگرچہ جماعت کا لفظ، خود مجتمع ہونے والوں پر بھی بولا جاتا ہے۔‘‘ لیکن جب ’’جماعت‘‘ کا لفظ ’’سنت‘‘ کے ساتھ بولا جائے مثلاً ’’اہل السنۃ والجماعۃ‘‘ تو وہاں اس سے مراد ’’اس امت کے سلف مراد ہوتے ہیں یعنی صحابہ، اور تابعین جو اللہ کی کتاب اور رسول اکرم کی سنت مطہرہ سے ثابت شدہ حق