کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 9
انہی دو وجوہات کی بناء پر ہم نے آپ کے لئے اس کتاب کا انتخاب کیا ہے! امید ہے اس کتاب کو پڑھ کر فرقہ ناجیہ اور طائفہ منصورہ کے بارے میں لوگوں کے لاشعور میں بیٹھ جانے والی اس غلط فہمی کے ازالہ میں بھی مدد ملے گی جو اس دور کے جماعتی مفہومات نے عام کر دی ہے اور وہ یہ کہ کوئی ایسی جماعت ہو گی جس کا سنتے ہی ذہن میں ایک صدر، سیکرٹری یا امیر و مجلس شوریٰ وغیرہ کا تصور اُبھرتا ہے! قرون اولیٰ کے سلف صالح اور ائمہ اہل سنت کے ہاں خلیفۃ المسلمین اور امیر المؤمنین کے علاوہ ایسا کوئی بھی تصور نہیں ملتا۔ بلکہ اس کے برعکس صرف اور صرف عقیدہ و فکر اور سلوک و طرز عمل کی بنیاد پر امتیاز ہی فرقہ ناجیہ کو ’’جماعت‘‘ بناتا ہے اور ’’جماعت‘‘ کا یہی وہ صحیح اور اصل مفہوم ہے جس کی بناء پر فرقہ ناجیہ تاقیامت باقی رہے گی وگرنہ حق کے نام پر اور بہت کچھ بنا بھی ہے اور بنتا بھی رہے گا۔۔۔ مگر ناپائیدار ہو گا۔ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اس حقیقی مفہوم کی بناء پر ’’جماعت‘‘ سے وابستگی رکھتے ہیں، اس کو اپنی دینی پہچان اور شناخت کا واحد عنوان قرار دیتے ہیں اور اس تشخص کو قائم و راسخ کرنے کے لئے دوسرے ہر تشخص کو قربان کر دیتے ہیں۔ يداللّٰه عليٰ الجماعة مختصر طور پر۔۔ یہ کتاب دین کو منہج سلف اور مذہب اہل سنت کی روشنی میں عدل و قسط کے ساتھ سمجھنے کے لئے صرف ایک تمہید اور اپنے گردوپیش کو میزان حق میں تولنے کے لئے علم و بصیرت کی سمت مسلمان کے قلب و ذہن کا رخ سیدھا کرنے کی ایک کوشش ہے۔ اہل فکر و دانش کا یہ کام ہے کہ اس پر مزید غور فرمائیں۔ یہ کتاب جو کئی سال پیشتر عالم عرب میں لکھی گئی ہے اور اس کے مراتب بھی عالم عرب ہی