کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 86
ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر ایسے ائمہ ہوں گے جو میری ہدایت اور راستے پر نہ چلیں گے اور نہ میری سنت کی پیروی کریں گے، ایسے لوگ ہوں گے جن کے دل شیطان کے اور بدن انسانوں کے ہوں گے۔ میں نے عرض کی: حضور اگر میں ایسا زمانہ پالوں تو کیا کروں؟ فرمایا: امیر کی بات سننا اور اطاعت کرنا، چاہے وہ کمر پر کوڑے مارتا ہو اور چاہے تمہارا مال چھینتا ہو بس سنتے رہنا اور اطاعت کرتے رہنا۔‘‘ وفي لفظ لاحمد وابي داؤد: كان الناس يسالون رسول اللّٰه عن الخير واساله عن الشر، وعرفت ان الخير لن يسبقني، قلت يا رسول اللّٰه، ابعد هذا الخير شر، قال: ”يا حذيفة، تعلم كتاب اللّٰه واتبع ما فيه” – ثلاث مرات – قال: قلت: يا رسول اللّٰه، ابعد هذا الشر خير؟ قال ”هدنة علي دخن، جماعة علي اقذاء“ قال: قلت يا رسول اللّٰه: الهدنه علي دخن ماهي؟ قال ”لا ترجع اقوام علي الذي كانت عليه“ قال: قلت يا رسول اللّٰه، ابعد هذا الخير شر؟ قال: فتنة عمياء صماء، عليها دعاة علي ابواب النار، وانت تموت يا حذيفة وانت علي عاج علي جذل خير ذلك لك من ان تتبع احدا منهم۔(احمد و ابوداؤد) مسند احمد اور ابوداؤد کے الفاظ یہ ہیں: ’’لوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر اور بھلائی کے بارے میں دریافت کیا کرتے تھے اور میں شر کے بارے میں یہ جانتا تھا کہ