کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 85
والے ہوں گے جو ان کی دعوت قبول کر لے گا وہ اس کو جہنم پہنچائیں گے۔ میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ان لوگوں کے اوصاف بتائیے، فرمایا: وہ ہماری ہی نسل سے ہوں گے اور ہماری ہی زبانوں میں بات کرتے ہوں گے۔ میں نے سوال کیا اگر مجھے وہ وقت آ لے تو آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ فرمایا: مسلمانوں کی جماعت اور امام سے(وابستگی)کو لازم پکڑنا، میں نے عرض کی: اگر ان کی جماعت اور امام نہ ہوں تو؟ فرمایا: تو پھر ان سب فرقوں سے الگ اور دور رہنا، چاہے تمہیں درخت کی جڑیں کیوں نہ چبانی پڑ جائیں تاآنکہ تجھے موت آ جائے اور تمہاری وہی حالت ہو۔‘‘ وفي لفظ لمسلم عن ابي سلام قال: قال حذيفة بن اليمان: قلت يا رسول اللّٰه، انا كنا بشر فجاء اللّٰه بخير، فنحن فيه، فهل من ورائ هذا الخير شر؟ قال: ”نعم“ قلت كيف؟ قال: ”يكون بعد ائمة لا يهتدون بهداي، ولا يستنون بسنتي، و سيقوم فيهم رجال، قلوبهم قلوب الشياطين في جثمان انس“ قال، قلت: كيف اصنع يا رسول اللّٰه ان ادركت ذلك؟ قال: ”تسمع و تطيع للامير وان ضرب ظهرك، واخذ مالك، فاسمع واطع“۔(مسلم) صحیح مسلم میں ابو سلام سے ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ حذیفہ ابن یمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم لوگ شر میں تھے کہ اللہ تعالیٰ یہ خیر اور بھلائی لے آیا جس میں ہم آج ہیں، تو کیا اس خیر کے بعد بھی کوئی شر