کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 82
رسول اللّٰه ؟ قال: اوصيكم بتقوي اللّٰه والسمع والطاعة،وان عبد حبشي، فاتته من يعش منكم يري اختلافاً كثيرا، واياكم و محدثات الامور فانها ضلالة، فمن ادرك ذلك منكم فعليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين عضوا عليها بالنواجذ“۔(ترمذي، ابوداؤد، احمد) عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں: ’’ایک روز اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز فجر کے بعد وعظ کیا۔ وعظ اتنا بلیغ تھا کہ اس سے آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے اور دل پسیج گئے۔ ایک آدمی نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! یہ تو ایسا وعظ ہے گویا(آپ ہم سے)روانہ ہو رہے ہیں۔ فرمایا: تمہیں اللہ کے تقویٰ اور سمع و طاعت کی وصیت کرتا ہوں چاہے(امیر)کوئی حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ تم میں سے جو کوئی(میرے بعد)رہے گا بے اندازہ اختلاف دیکھے گا۔ خبردار نئے کاموں(محدثات)سے بچ کر رہنا کیونکہ وہ گمراہی ہیں، اگر کوئی یہ زمانہ پائے تو تم پر میری سنت لازم ہے اور خلفائے راشدین مہدیین کی سنت لازم ہے، اس کو مضبوطی کے ساتھ پکڑے رکھنا۔‘‘ 11۔ وعن جابر بن عبداللّٰه قال: كان رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم اذا خطب احمرت عيناه وعلا صوته واشتد غضبه، حتيٰ كانه منذر جيش يقول صبحكم ومساكم، يقول: ”بعث انا والساعة