کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 80
سے پھر جانا اور ترک سنت۔ پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بات سے پلٹنے کا مطلب یہ ہے کہ تم ایک آدمی کے ہاتھ پر بیعت کرو پھر اس کی مخالفت پر کمربستہ ہو جاؤ اور تلوار سے اس کے ساتھ جنگ شروع کر دو اور ترک سنت کا مطلب ہے ’’جماعت‘‘ سے خروج۔‘‘ عن سمرة بن جندب رضي اللّٰه عنه قال: ”امابعد فان النبي صلي اللّٰه عليه وسلم سمي خيلنا خيل اللّٰه اذا فزعنا، وكان رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم يامرنا اذا فزعنا بالجماعة والصبر والسكينة اذا قاتلنا“۔(ابوداؤد) سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں: ’’ہم پر جب خوف طاری ہوتا تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھوڑوں کو اللہ کے گھوڑے کہتے اور جب ہم پر خوف طاری ہوتا تو اللہ کے رسول ہمیں ’’جماعت‘‘ اور صبر کا حکم دیتے اور لڑائی کے وقت سکینت کا۔‘‘ عن ابن عباس – رضي اللّٰه عنه – قال: قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم: ”يداللّٰه مع الجماعة“۔(ترمذي، طبراني، ابن ابي عاصم) ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جماعت کے ساتھ اللہ کا ہاتھ ہے۔‘‘ عن ابن عمر رضي اللّٰه عنه ان رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم قال: ”ولا يجمع اللّٰه هذه الامة – او قال امتي – علي ضلالة“۔(ترمذي، حاكم، ابن ابي عاصم، طبراني، لالكائي)