کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 78
فليصبر فانه من خرج من السلطان شبرا مات ميتة جاهلية۔“ ابن عباس رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ: ’’اگر کسی کو اپنے امیر کی کوئی بات ناپسند لگے تو اسے چاہیے کہ صبر کرے کیونکہ جو شخص امارت/خلافت سے بالشت بھر خروج کرے گا وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔‘‘ وفي لفظ ”من راي من اميره شيئا فليصبر، فانه من فارق الجماعة شبرا فمات الامات ميتة جاهلية۔“(بخاري و مسلم) ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: ’’جسے اپنے امیر کی کوئی بات یا کام ناپسند ہو تو اسے چاہیے کہ صبر کرے کیونکہ جس نے ’’جماعت‘‘ سے بالشت بھر بھی مفارقت(علیحدگی)اختیار کی وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔‘‘ عن ابن عمر رضي اللّٰه عنه – ان عمر بن خطاب رضي اللّٰه عنه – خطب بالجابية فقال: ”فينا رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم مقامي فيكم فقال: و استوصوا باصحابي خيرا، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم يفشوا الكذب، حتيٰ ان الرجل ليبتدي بالشهادة قبل ان يسالها، فمن اراد منكم بحبحبة الجنة فليلزم الجماعة، فان الشيطان مع الواحد وهو من الاثنين ابعد۔۔۔“(احمد، ترمذي، حاكم، ابن ماجة) ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جابیہ کے مقام پر خطبہ دیا، فرمایا: ’’جس جگہ میں تمہارے درمیان کھڑا ہوں اسی جگہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم