کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 7
یوں تو اہل علم و فضل کے لئے بھی قابل ستائش نہ تھی مگر جس وقت قرآن و حدیث کا یہ ’’براہ راست‘‘ فہم و استنباط ہر شخص کا حق قرار دے دیا گیا بلکہ بعضوں نے تو اسے فرض بھی قرار دے دیا تو جماعتیں اور تنظیمیں شمار سے باہر ہونے لگیں۔ اس حوالے سے زیرنظر کتاب کے دو پہلو پیش نظر ہیں۔ اس کتاب میں زیر بحث ہر موضوع کو پڑھنے کے بعد عین ممکن ہے آپ شدید طور پر عدم تشفی محسوس کریں اور مزید بحث و تحقیق کی خواہش پیدا ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کتاب میں دین کے تمام اہم جوانب کا عمومی احاطہ کرنے کی جو کوشش کی گئی ہے اس سے ہر جانب کا ایک انتہائی کا خاکہ ہی پیش ہو سکا ہے۔ جبکہ دراصل ان میں سے ہر موضوع ایک الگ تصنیف بلکہ بعض موضوعات تو کئی کئی تصانیف کے متقاضی ہیں۔ تاہم یہ مختصر سی کتاب اگر ایک طرف آپ کو منہج اہل سنت کی وسعت کا کسی حد تک اندازہ کرنے میں کامیاب ہو جائے۔ جس کے بعد آپ یہ سمجھنے لگیں کہ ان تمام امور میں خاطر خواہ بصیرت پیدا کئے بغیر آگے چلنا اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مارنے کے مترادف ہے، اور دوسری طرف دین کے ان تمام پہلوؤں کی نسبت منہج اہل سنت کی طرف علمی و فکری طور پر رجوع کرنے اور اپنے ’’زور بازو‘‘ پر انحصار کرنے کی ضرورت آپ کے ذہن میں اجاگر کر دے تو ہمارے خیال میں اس کتاب کا بڑی حد تک مقصد پورا ہو جائے گا اور اس صورت میں ایک صحیح سمت کی جانب آپ کا سفر شروع ہو جانا یقینی ہے۔ صدق نیت اور اللہ کی رحمت شامل حال رہے تو یہ راستہ ان شاءاللہ نجات کا ضامن ہے۔ اس کتاب کا دوسرا ہم پہلو عقیدہ اور تحریک میں ربط پیدا کرنا ہے کیونکہ اس دور میں