کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 67
ایسا کرنے والا ضرور ہو گا۔ اور بنی اسرائیل بہتر ملتوں میں متفرق ہوئے ہیں جبکہ میری امت تہتر ملتوں میں متفرق ہو گی، سب کی سب دوزخ میں جائیں گی سوائے ایک ملت کے، صحابہ نے عرض کی وہ کون سی ہو گی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم؟ فرمایا: ’’جو میرے اور میرے صحابہ کے طریق پر ہو گی۔‘‘ (یہ حدیث بہت سے شواہد کی بناء پر حسن ہے، ترمذی نے اسے حسن کہا ہے اور ابن تیمیہ نے اس سے حجت پکڑی ہے) عن عوف بن مالك قال: قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم: ” افترقتِ اليَهودُ على إحدى وسبعينَ فرقةً فواحدةٌ في الجنَّةِ وسبعونَ في النّارِ وافترقتِ النَّصارى على ثِنتينِ وسبعينَ فرقةً فإحدى وسبعونَ في النّارِ وواحدةٌ في الجنَّةِ والَّذي نفسُ محمَّدٍ بيدِهِ لتفترِقَنَّ أمَّتي على ثلاثٍ وسبعينَ فرقةً واحدةٌ في الجنَّةِ وثِنتانِ وسبعونَ في النّار قيلَ يا رسولَ اللّٰهِ مَن هم قالَ الجماعَةُ“(ابن ماجة واللالكائي وابن ابي عاصم) عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہود اکہتر فرقوں میں بٹے ان میں سے ایک جنتی اور ستر دوزخی ہوئے، عیسائی بہتر فرقوں میں بٹے ان میں سے اکہتر دوزخی ہوئے اور ایک جنتی، جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اس کی قسم میری امت تہتر فرقوں میں بٹ کر رہے گی ایک فرقہ جنتی ہو گا اور بہتر دوزخی‘‘ کہا گیا: اے اللہ کے رسول