کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 58
شریعت کے فہم اور ہدایت کی رسائی میں بھی اس امت میں صحابہ رضی اللہ عنہم جیسا کوئی اور نہیں ہے، حق اور صواب سے قریب ترین صحابہ رضی اللہ عنہم ہی ہیں جو قرآن اور سنت کی مطابقت میں پوری مخلوق سے بڑھ کر ہیں۔ اس پر امام احمد رحمہ اللہ اور دوسرے ائمہ رحمہم اللہ کی روایت شاہد ہے جو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرماتے ہیں: جسے اسوہ و نمونہ کی تلاش ہے اسے چاہیے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلے کیونکہ اس امت میں سب سے پاک طنیت اور متقی لوگ ہیں، علم کی گہرائی میں سب سے بڑھ کر، تکلف میں سب سے کم، ہدایت میں سب سے راسخ اور(دینی)حالت میں سب سے بہتر ہیں، کہ آخر یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ نے اپنے پیارے نبی کی صحبت کے لئے منتخب کیا ہے اور اپنے دین کی اقامت کے لئے چنا ہے۔ اس لئے ان کی فضیلت کو مانو اور ان کی برتری کا پاس کرو، ان کے راستے کی اقتداء کرو کہ یہ صراط مستقیم پر چلے ہیں۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ اعلام الموقعین میں لکھتے ہیں: اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے جو کچھ صحیح طور پر منسوب ہے اس میں صحابہ رضی اللہ عنہم بقیہ امت کی نسبت اقرب الی الحق ہیں کیونکہ وہ لوگ زیادہ متقی، علم میں زیادہ گہرائی کے حامل اور تکلف میں سب سے پیچھے تھے۔ حق تک کی رسائی کے لئے ان کو زیادہ توفیق ہوا کرتی تھی کیونکہ اللہ نے ان کو بے بہا ذہانت، فصاحت زبان، سخن فہمی، وسعت علم، حسن ادراک اور سرعت فہم عطا فرمائی تھی، نیک نیتی، تقویٰ اور پرہیزگاری سے وافر حصہ نصیب کیا تھا پھر مزید یہ کہ دین کا منبع ان سے دور نہیں تھا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اختلاف یا بحث و مناظرہ ان کے ہاں بہت کم تھا بلکہ تھا ہی نہیں۔ فصیح عربی ان کی بے ساختہ زبان تھی۔ الفاظ کے صحیح معنی ان کی فطرت اور عقل میں