کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 56
کے ہاتھ میں میری جان ہے تم میں سے اگر کوئی احد(پہاڑ)جتنا سونا بھی(اللہ کے راستے میں)خرچ کرے ان(صحابہ)میں سے کسی کی مٹھی(جتنے صدقے)تو کیا اس سے آدھے کو بھی نہ پا سکے گا۔‘‘ ترمذی نے ابن مغفل رضی اللہ عنہ کی حدیث روایت کی ہے کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:((يبلغ الحاضر الغائب، اللّٰهَ اللّٰهَ في أصحابي لا تتخِذوهم غرضًا من بعدي فمَن أحبَّهم فبحبِّي أحبَّهم ومن أبغضهم فببغضِي أبغضَهم ومَن آذاهم فقد آذانِي ومن آذانِي فقد آذى اللّٰهَ ومن آذى اللّٰهَ فيوشِكُ أن يأخذَه ومن ياخذه اللّٰه فيوشك ان لا يفتله))’’جو سن رہے ہیں وہ دوسروں کو بتا دیں! میرے صحابہ کے بارے میں اللہ سے ڈرو، میرے بعد انہیں تختہ مشق نہ بنا لینا جس نے ان کے ساتھ محبت کی اس نے میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی اور جس نے ان سے نفرت کی اس نے مجھ سے نفرت کی بناء پر ان سے نفرت کی، جس نے ان کو ایذاء پہنچائی اس نے مجھ کو ایذاء پہنچائی، اور جس نے مجھے ایذاء پہنچائی اس نے اللہ کو ایذاء پہنچائی اور جس نے اللہ کو ایذاء پہنچائی تو دیر نہیں کہ وہ اسے پکڑے گا پھر جسے اللہ پکڑے گا تو وہ اس کے ہاتھ سے چھوٹ نہ پائے گا۔‘‘ نیکوکاری میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جیسا کوئی نہیں ہے، کہ وہ سب سے بڑھ کر اللہ عزوجل کی اطاعت کرتے تھے، اس کے تقرب کے سب سے زیادہ خواہشمند تھے۔ لوگوں کے ساتھ احسان اور شریعت کے تقاضوں کو پورا کیا کرتے تھے، محرمات سے پرہیز میں سب سے آگے ہوتے تھے اور نیکی اور ثواب کے مواقع ڈھونڈا کرتے تھے۔ کوئی خردمند معمولی شک بھی نہیں کر سکتا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اتباع دین میں سبقت حاصل ہے جنہوں نے اللہ کے