کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 48
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رفیق اعلیٰ سے جا ملنے سے پہلے امت کو اس روشن ترین راستے پر مجتمع چھوڑا جس کی رات بھی اس کے دن کی مانند روشن تھی اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ آیت نازل ہو چکی تھی:﴿الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا﴾’’آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا ہے، تم پر اپنی نعمت پوری کر دی ہے اور اسلام کو تمہارے لئے بطور دین پسند کر لیا ہے۔‘‘ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((تَرَكْتُ فِيكُمْ أَمْرَيْنِ لَنْ تَضِلُّوا مَا تَمَسَّكْتُمْ بِهِمَا: كِتَابَ اللّٰهِ وَسُنَّةَ نَبِيِّهِ))’’میں تمہارے پاس دو چیزیں چھوڑ چلا ہوں جن کو جب تک پکڑ رکھو گے گمراہ نہ ہونے پاؤ گے، ایک اللہ کی کتاب اور دوسری اس کے رسول کی سنت۔‘‘ امام ابن کثیر لکھتے ہیں: اس امت پر اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے کہ اس کے لئے اس نے دین مکمل کر دیا، تو اب کسی دوسرے دین کے محتاج نہیں ہیں، نہ اپنے نبی کے علاوہ کسی دوسرے نبی کے حاجت مند ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو خاتم الانبیاء بنا کر بھیجا اور تمام جن و انس کی طرف مبعوث فرمایا۔(مختصر ابن کثیر ج 1 ص 482) ’’جماعت‘‘ کا حکم اور تفریق کی ممانعت: اللہ عزوجل نے اس ملت اور اہل ملت کو حق پر مجتمع رہنے کا حکم دیا ہے، ساتھ ساتھ فرقہ بندی اور اختلاف سے ڈرایا ہے، جس میں پہلی امتیں پڑتی رہی ہیں، فرمان ہے: ﴿وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ﴾(آل عمران: 103) ’’اور اللہ کی رسی کو سب مل کر مضبوطی سے تھام رکھو اور فرقے نہ بنو۔‘‘ ﴿وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ ۚ وَ