کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 42
جو کبھی معاف نہیں ہوتا۔ قرآن میں ارشاد ہے:﴿إِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ﴾’’بےشک اللہ اپنے ساتھ شرک کو معاف نہیں کرے گا اس کے علاوہ جسے چاہے معاف کر دے۔‘‘ مزید برآں یہی وہ دین ہے کہ جس کا اللہ نے تمام رسولوں کو حکم دیا ہے، اسی کو دے کر ان(رسولوں)کو تمام امتوں کی طرف بھیجا۔۔ یہی وہ عمومی اسلام ہے جس پر تمام نبیوں(کی دعوت)کا اتفاق ہے۔۔ یہی وہ توحید ہے جو اصل دین ہے اور سب سے بڑا عدل ہے، اس کی ضد شرک ہے جو سب سے بڑا ظلم ہے۔(فتاویٰ کبریٰ: ج 1 ص 348) امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ مزید وضاحت کرتے ہیں: اللہ کا دین جو اسلام سے موسوم ہے دو بنیادوں پر قائم ہے: ایک یہ کہ صرف ایک اللہ کی بلا شرکت غیرے عبادت کی جائے، دوسری یہ کہ صرف اس انداز اور طریقے سے اس کی عبادت کی جائے جو اس نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وساطت سے مشروع ٹھہرایا ہے۔ ان دونوں بنیادوں کی حقیقت اس کلمہ میں نظر آتی ہے:((اشهد ان لا الٰه الا اللّٰه واشهد ان محمداً عبده ورسوله))’’میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔‘‘(قاعده جليله في التوسل والوسيله: ص 162) ابن کثیر رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:﴿لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا﴾’’تم میں سے ہر ایک(امت)کے لئے ہم نے کسی نہ کسی شریعت اور منہاج کا تقرر کیا ہے۔‘‘ اس میں مختلف ادیان کی حامل سابقہ امتوں کے بارے میں خبر دی گئی ہے، یہ اس اعتبار