کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 40
تاہم ان کی تعداد کے بارے میں ان کا اختلاف رہا ہے۔ (5) پھر وہ لوگ ہیں جو اثبات حقائق کے قائل ہیں اور عالم کے محدث ہونے(وجود میں لائے جانے)کے بھی قائل ہیں اور یہ کہ اس(عالم)کا ایک خالق ہے جو ہمیشہ سے ہے مگر یہ لوگ سب نبوتوں کے منکر ہیں۔ (6) آخر میں وہ لوگ بھی آتے ہیں جو اثبات حقائق کے قائل ہیں، عالم کے محدث ہونے کے بھی قائل ہیں اور اس بات کے بھی کہ اس کا خالق ایک ہے جو ہمیشہ سے ہے، نبوتوں پر بھی اعتقاد رکھتے ہیں لیکن بعض نبوتوں کے بارے میں اختلاف رکھتے ہیں، بعض انبیاء کے اقراری ہیں اور بعض کے منکر۔(الفصل في الملل والاهواء والنحل ج1 ص 3) یہ تو ان ملتوں کے بارے میں ہے جو دین اسلام کی مخالف ہیں جہاں تک اسلام کی ملت کا تعلق ہے تو اللہ عزوجل ہر امت میں رسول مبعوث کرتا رہا ہے۔ ﴿وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ ’’اور ہم ہر امت میں کوئی نہ کوئی رسول بھیجتے رہے ہیں کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت(کی عبادت)سے بچ کر رہو۔‘‘(النحل: 36) لہٰذا ہر رسول اپنی قوم کو اللہ کے دین کی طرف بلاتا رہا جو کہ ’’اسلام‘‘ تھا۔۔ اسلام جس سے مراد الٰہ برحق کے لئے انسان کی خود سپردگی اور سرتسلیم خم کر دینا ہے۔ ﴿إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللّٰهِ الْإِسْلَامُ ۗ﴾(آل عمران: 19) ’’بےشک دین(برحق)اللہ کے ہاں اسلام ہی ہے۔‘‘ اور اس کے سوا اللہ کے ہاں کوئی دین بھی قابل قبول نہیں ہے۔