کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 39
ساتھیوں اور ہمجولیوں کو قسم قسم کی پٹیاں پڑھا دیں۔ [1] ابن حزم رحمہ اللہ کہتے ہیں: دین اسلام کی مخالفت میں قائم ہونے والے بڑے چھ فرقے ہیں پھر ان میں سے ہر فرقہ کئی کئی فرقوں میں بٹا ہوا ہے میں ان میں سے ان شاءاللہ بیشتر کا ذکر کروں گا۔ یہ چھ فرقے(دین برحق)سے بعد کے لحاظ سے اس ترتیب سے ہیں۔ (1) وہ لوگ جو حقائق کو ہی باطل گردانتے اور انکار کرتے ہیں علم کلام والے ان لوگوں کو سو فسطائی کا نام دیتے ہیں۔ (2) وہ لوگ جو حق کے اثبات کے تو قائل ہیں مگر ان کا عقیدہ ہے کہ عالم(جہان)ہمیشہ سے ہیں اس کو وجود میں لانے والا اور تدبیر کرنے والا کوئی نہیں۔ (3) وہ لوگ جو حقائق کے اثبات کے قائل ہیں مگر اس بات کے بھی قائل ہیں کہ عالم ہمیشہ سے ہے اور اس کو تدبیر کرنے والا بھی ہے جو خود بھی ہمیشہ سے ہے۔ (4) ان کے بعد وہ لوگ آتے ہیں جو اثبات حقائق کے تو قائل ہیں تاہم کچھ کا عقیدہ ہے عالم ہمیشہ سے ہے اور کچھ کا اعتقاد ہے کہ نہیں یہ وجود میں لایا گیا ہے لیکن اس بات پر ان سب کا اتفاق ہے کہ اس کے چلانے والے ہمیشہ سے ہیں جو ایک سے زیادہ ہیں
[1] امام ابن قیم رحمہ اللہ سورہ ’’القیامہ‘‘ کی آیت(أَيَحْسَبُ الْإِنسَانُ أَن يُتْرَكَ سُدًى) کی تفسیر میں فرماتے ہیں: ان رازوں میں سے ایک یہ ہے کہ نبوت اور زندگی بعد از موت عقل سے بھی سمجھ میں آتی ہیں۔ ہمارے علماء اور دیگر اصحاب کے ہاں اس بارے میں دو قول ہیں جن میں سے ایک یہ ہے اور یہی درست ہے کیونکہ اللہ کی شہنشاہی برحق اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ اس کا امرونہی اور انعام و سزا ہو اس طرح اس کے پیغمبروں کی بعثت، کتابوں کے نزول اور اخروی زندگی کا بھی تقاضا کرتی ہے کہ بھلے کو بھلائی اور بد کو بدی کا بدلہ ملے۔(التبيان في اقسام القرآن لابن قيم ص 161-162)