کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 38
برائیوں کو دلکش بنا کے پیش کیا، حق اور باطل کو خلط ملط کر دیا، لوگوں کو وہ دلیلیں سمجھائیں جن سے وہ اپنے باطل کی تائید و دفاع کریں:﴿وَيُجَادِلُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ ۖ﴾’’کفار اپنی باطل دلیلوں کے ذریعے بحث کرتے ہیں کہ حق کو زیر کریں۔‘‘(الکہف: 54)انسان کی صورت عجیب ہو گئی کہ اس کی فطرت میں جو بساند پیدا ہو گئی تو بصیرت سے اندھا اور عقل سے کورا ہو گیا، باطل حق اور حق باطل نظر آنے لگا، یا اس قدر ٹیڑھ پیدا ہوئی کہ نظر آنا ہی بند ہو گیا مگر اس حکیم و خبیر نے سچ کہا ہے: ﴿فَيُضِلُّ اللّٰهُ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ‘‘پس جسے اللہ چاہے ہدایت نصیب کر دے اور جسے چاہے گمراہ کر دے(کہ)وہ غالب اور حکیم و دانا ہے۔‘‘(ابراہیم: 4) ﴿مَن يَهْدِ اللّٰهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ ۖ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُ وَلِيًّا مُّرْشِدًا ’’جسے اللہ ہدایت دے وہی ہدایت یافتہ ہے اور جسے وہی گمراہ کر دے تو اس کے لئے کوئی کارساز نہ ملے گا جو اسے بھلائی کی راہ پر ڈال سکے۔‘‘(الکہف: 17) اہل کفر نے آپس میں مزید اختلاف کیا فرقوں اور پارٹیوں میں بٹ گئے، دھڑوں اور جماعتوں کی شکل اپنا لی اور ان فرقوں اور گروہوں کے کفر و گمراہی اور صراط مستقیم سے دوری میں درکات(درجات)متفاوت ٹھہرے چنانچہ ان میں سے کسی نے تو خالق کا سرے سے انکار کر دیا، کسی نے وحدانیت کا انکار کیا، کسی نے نبوتوں کا انکار کیا، اور کسی نے بعثت اور بعد از موت زندگی کا انکار کیا، کسی نے کچھ اور کسی نے کچھ، غرض شیطان نے اپنے