کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 373
شعبوں میں مادی قوت کی بھرپور فراہمی کے لئے نکل کھڑے ہونا، ایسی بات ہے جو عقلی طور پر آرام سے سمجھ آ جائے یا تاریخی طور پر حتمی اور قطعی ضرورت ہونے سے بھی پہلے ایک ایسا شرعی فریضہ ہے جو عملی زندگی سے غائب ہے، بجائے اس کے کہ طبعی قوانین سے ٹکر لینے کی سوچی جائے اور وقت اور توانائی کا اسراف کیا جائے اہل سنت کے لئے تو دوسروں سے پہلے اللہ کے فطری قوانین سے مطابقت پیدا کرنا اور انہیں اٹل حقیقت کے طور پر تسلیم کرنا ضروری ہے۔ امت مسلمہ کو خواب خرگوش سے بیدار کر کے اس کی رگوں میں زندگی کی رمق دوڑانے اور اسے پھر سے انسانیت کی قیادت کا پہلا والا علم تھمانے کے لئے۔۔ جو کہ اس کا فطری مقام ہے۔۔ جو کام ہونا چاہیے وہ کبھی بھی افراد اور چھوٹی بڑی جماعتوں کی ایسی کوششوں سے انجام پذیر نہیں ہو سکتا کہ ہر ایک اپنے گھر کا دروازہ بند کر کے وہم و خیال کا قلعہ تعمیر کرنا شروع کر دے، جس کا مظاہرہ ایسی سوچوں کی صورت میں خوب ہو رہا ہو کہ ’’صرف ہم حق پر ہیں دوسرے سب باطل پر‘‘!! حقیقت اصل میں اس سے کہیں بڑی ہے اور اس کی خطرناکی ایسے تصورات سے کہیں شدید اور بھیانک ہے جو نہ تو شرع صحیح سے موافقت رکھتے ہیں اور نہ عقل صریح سے کوئی لگا کھاتے ہیں۔ مسئلہ اس بات کا متقاضی ہے کہ یہ سبھی قوتیں، جماعتیں اور اس دین کے لئے مخلص سبھی افراد کوششیں کریں۔ حق نہ تو کسی ایک شخص کی جاگیر ہے اور نہ کسی ایک جماعت کی۔۔ جبکہ سبھی لوگ اہل سنت و الجماعت کے دائرہ عام ہی سے التزام رکھ رہے ہوں۔۔ اب جو بھی آدمی کسی