کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 367
صورت میں ان کی عملی جھلک موجود نہ ہونے سے ہمیشہ ہی افکار اور تصورات میں اضطراب واقع ہوتا ہے، اسی سے اہداف و مقاصد اور ان تک پہنچانے والے وسائل باہم گڈمڈ ہوتے ہیں، اور اقامت دین کو جو مراحل پیش آیا کرتے ہیں وہ نظروں میں آگے پیچھے ہو جاتے ہیں۔ فروعی اور جزوی مصالح کو حاصل کرتے کرتے اہم تر ہدف کا ذہنوں سے محو ہو جانا اور اسلام کے بڑے اور حتمی اہداف کی سمت میں منزل سے بہت دور راستے ہی کے مراحل کا ہو لینا یا ان مراحل میں درپیش جزوی اہداف کے تعاقب میں اصلی پٹڑی سے سرک جانا بھی اسی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ مرض کی تشخیص اور علاج کی تجویز کے ساتھ دیا، یا پھر اس سے بھی پہلے، مریض پر نظری طور پر پوری تحقیق ہونی چاہیے پھر دقیق قسم کا چیک اپ ہونا چاہیے جس میں ظواہر(محسوس ہونے والی تکلیف کو)حقیقی وجوہات کے ساتھ پورا ربط دیا جائے اور نظر کے احاطہ میں آنے والی حرکات و سکنات سے اندرونی باعثوں تک رسائی حاصل کی جائے اور خلل کی بجائے اس خلل کی علت پر ہاتھ رکھا جائے، پھر اگر ایک علت کی بھی کوئی بڑی علت ہو تو اس پر دائرہ لگایا جائے۔ چنانچہ اس مبارک جہاد کے راستے کا نقطہ آغاز اور پہلا قدم، جو کہ کسی بھی راستے کو منتخب کرنے سے بہرصورت پہلے ہونا چاہیے، یہ ہو گا کہ صبر کے ساتھ علم کے حصول پر ذرا رک جایا جائے یعنی نظری علم اور پرانے اہل علم اور حکمت و دانائی کے حاملین ایسے سابقین کے علمی و تجرباتی ورثے کو پورے طریقے سے ازبر کیا جائے۔۔ اور جب تک یہ صحیح شکل میں انجام کو نہ پہنچے اس پر صبر بھی کیا جائے۔