کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 364
گرانے پر لگے ہوئے ہیں اور جن کی معرکہ آرائی بیشتر اوقات چھپی ہوتی ہے اور کبھی کبھار کھل کے سامنے بھی آ جاتی ہے، اس زمانے میں اسلام اور جاہلیت کی اصل اور حقیقی جنگ میں اصل دھڑا یہی لوگ ہیں۔ پھر یہ بات بھی انتہائی بنیادی ہے کہ اس جنگ کا خطرناک ترین مرحلہ یہ ہو گا کہ ان گھناؤنی سیکولر قوتوں کے قبیح چہرے سے نقاب کھینچ کہ انہیں مسلمانوں کے سامنے بے حجاب کیا جائے تاکہ سبیل المجرمین واضح ہو جائے جن کی ساری کی ساری جنگ مکروفریب اور تلبیس دین کی صورت میں اس طرح ہو رہی ہے کہ مسلمان ان کے چہروں سے بھی واقف نہیں۔ کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ اہل سنت ان اندرونی اور بیرونی خطروں سے خبردار ہو جائیں جو ان کی دنیا اور آخرت کو تباہ کرنے کے لئے صبح و شام سرگرم رہتے ہیں؟ کیا ابھی وقت نہیں ہوا ہے کہ جہاں سب اس کام میں لگے ہوئے ہیں وہاں اہل سنت بھی اپنے وجود اور عقیدے کی حفاظت کے لئے جاہلی قوتوں اور معاشروں کے سامنے ایک قوت اور بلاک بنیں اور پھر حملہ آوری کے لئے بھی تلواریں سونت لیں؟ اس لمحے کو آنے میں کتنی دیر لگے گی کہ حاملین اہل سنت۔۔ کم از کم ان کے بیشتر لوگ۔۔ آپس کے وہمی معرکے اور جانبی اور ظاہری قسم کے اختلافات سے ہاتھ کھینچ کر اپنی سب کی سب قوتیں اور مادی و معنوی طور پر مشترکہ کوششیں ان دشمنوں کے خلاف مرکوز کر دیں جو عالم اسلام کے خلاف تاریخی حیثیت رکھتے ہیں اور یوں ان معرکوں میں کود جائیں جو حقیقی بھی ہیں اور بنیادی بھی؟ کیا ان باتوں کا وقت ابھی نہیں آیا؟ ﴿أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَن تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ ٱللّٰهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ