کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 36
فَهَدَى اللّٰهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ ۗ وَاللّٰهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ’’یہ سب لوگ ایک امت تھے۔ چنانچہ اللہ نے خوشخبری دینے اور عذاب سے ڈرانے والے نبی بھیجے اور ان کے ساتھ کتاب نازل کی تاکہ وہ لوگوں کے اختلافات کے مابین فیصلہ کرے۔ اس کتاب میں بھی انہی لوگوں نے اختلاف کیا جن کو یہ ملی تھی، باہم سرکشی و زیادتی کرتے ہوئے، جبکہ ان تک بینات پہنچ چکی تھیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو اپنے حکم سے اختلافات(کے اندھیروں)میں سے حق کی ہدایت دے دی اور اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے صراط مستقیم کی طرف ہدایت دے دیتا ہے۔‘‘(البقرۃ: 54) ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرمایا: نوح علیہ السلام اور آدم علیہ السلام کے مابین دس نسلیں تھیں۔ سب کی سب شریعت حق پر تھیں، پھر ان میں اختلاف ہوا، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے خوشخبری دینے اور قہر خداوندی سے ڈرانے والے نبی مبعوث فرمائے۔۔۔ قتادہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہتے ہیں سب لوگ ہدایت پر تھے تاآنکہ اختلاف میں پڑ گئے۔ چنانچہ اللہ عزوجل نے نبیوں کی بعثت فرمائی، ان میں سے جو سب سے پہلے مبعوث ہوئے وہ نوح علیہ السلام تھے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ ہی کی طرح مجاہد رحمہ اللہ کا بھی قول ہے۔۔ اس لئے کہ ملت آدم پر تھے تاآنکہ بت پرستی شروع کر دی، پھر اللہ نے نوح علیہ السلام کو مبعوث کیا لہٰذا وہ پہلے رسول تھے جنہیں اللہ نے اہل زمین کی طرف مبعوث فرمایا۔