کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 358
سے بھی کہ موجودہ سیکولر اور جمہوری نظام نماز روزہ ایسے شعائر اسلام کی ادائیگی میں رکاوٹ نہیں بنتے، دلیل یہ بھی دی جاتی ہے کہ جمہوری اور سیکولر نظاموں کے بعض افراد کلمہ گو ہیں، نماز، روزہ اور حج، زکوٰۃ ایسے شعائر اسلام بھی ادا کرتے ہیں اور(عیسائیت کی طرز پر’’مذہبی شخصیات‘‘ کا بھی احترام کرتے ہیں اور دینی اداروں کا بھی۔ وغیرہ وغیرہ۔ اس قسم کے بوسیدہ شبہات کی بنیاد پر بعض لوگوں کو جن میں بدقسمتی سے دعوت اسلامی کے بعض علمبردار بھی شامل ہیں، یہ ماننا دشوار لگتا ہے کہ سیکولر اور جمہوری نظام اور حکومتیں کافر اور جاہلی ہیں اور یہ کہ ان کے ماننے والے اور ان کے پیچھے چلنے والے جاہلیت کے پیروکار ہیں۔ یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ اس قسم کے شبہات پیش کرنے والے نہ تو لا الٰہ الا اللہ کا مطلب سمجھتے ہیں اور نہ ہی اسلام کے حقیقی مفہوم سے آشنا ہیں۔ سیکولرازم کے بعض علمبردار تو خاصی تفکیر اور تدبیر کے بعد، اس سے بھی زیادہ خبیث اور خطرناک چال چل رہے ہیں۔ یہ لوگ بیک وقت حکم بغیر ما انزل اللہ پر مبنی(لا دینی)نظام بھی چلا رہے ہیں اور اسلام کے دعویدار بھی ہوتے ہیں، ساتھ عقیدے کے احترام کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ یوں لوگوں کا احساس بھی مار دیا ہے، ان کی وفاداریاں بھی حاصل کر رکھی ہیں اور ان کے ضمیر کو بھی افیون زدہ کر دیا ہے، اور اب بلا خوف و خطر شریعت کو منہدم کر رہے ہیں۔ اسی وجہ سے ان سیکولر اور جمہوری نظاموں کے ناخدا برسرعام یہ بات کہنے کی جراءت نہیں کرتے کہ وہ ملحد یا لادین ہیں، یا وہ نفاذ شریعت کے خلاف ہیں جبکہ وہ جمہوریت یا اس طرح کے کافرانہ نظام پر فخر کا اظہار بھی کر دیتے ہیں۔ سیکولر حکمرانوں اور ’’دانشوروں‘‘ کے بیانات اور خیالات بہت عام اور واضح ہیں جو کہ حقیقت میں تو جاہلیت کی عکاسی کرتے ہیں