کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 356
سے بہتر تعریف جو امام ابن قیم رحمہ اللہ نے کی ہے کہ:((الطاغوت كل ماتجاوز به العبد حده من معبود او متبوع او مطاع، فطاغوت كل قوم من يتحاكمون اليه غيراللّٰه ورسوله او يعبدونه من دون اللّٰه او يتبعونه علي غير بصيرة من اللّٰه او يطيعونه فيما لا يعلمون انه طاعة له))’’ہر وہ ہستی یا شخصیت طاغوت ہے جس کے ساتھ بندہ اپنی حد بندگی سے تجاوز کر جاتا ہے چاہے وہ معبود ہو، یا پیشوا یا واجب اطاعت، چنانچہ ہر قوم کا طاغوت وہ شخص ہوتا ہے جس سے وہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کے فیصلہ کراتے ہوں، یا اللہ کو چھوڑ کے اس کی عبادت کرتے ہوں، یا الٰہی بصیرت کے بغیر اس کے پیچھے چلتے ہوں، یا ایسے امور میں اس کی اطاعت کرتے ہوں جن میں انہیں علم نہیں کہ یہ اللہ کی اطاعت ہے‘‘۔ تو اس مفہوم کی بنیاد پر جو کہ در حقیقت اہل سنت و الجماعت کے ہاں ’’معلوم من الدين بالضرورة‘‘ ہے۔۔ ہم سیکولرازم کے بارے میں اسلام کا واضح حکم باآسانی معلوم کر سکتے ہیں اور اس بناء پر ہی ہم اہل سنت کے افراد کے قلب و ذہن میں اس مسئلہ کو اس واضح، دو ٹوک، اور قطعی سطح پر بھی لے جا سکتے ہیں جو کہ سیکولرازم کی نقاب کشائی اور نبرد آزمائی کے لئے ناگزیر ہے۔ مختصر طور پر ’’سیکولرازم‘‘ ایک ایسا طاغوتی، جاہلی اور کافرانہ نظام ہے جو لا الٰہ الا اللہ کی شہادت سے مکمل طور پر متصادم اور منافی ہے، چاہے اس نظام اور منہج کو اپنانے والے جماعتوں کی شکل میں ہوں یا افراد کی صورت میں۔ سیکرلوازم کے بارے میں یہ موٹی سی بات ذہن نشین ہو جانی چاہیے کہ اس کا مطلب اللہ کے نازل کردہ دین کے علاوہ کوئی دوسرا حکم و قانون چلانا ہے، اللہ کی شریعت کے ماسوا کوئی