کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 355
فرض کی ادائیگی سے عہدہ برآ نہیں ہو سکتے۔ اس کے علاوہ جاہلی قوتوں کے سامنے جن میں سے ایک سیکولرازم بھی ہے ان کے اپنے قدم بھی کبھی جم نہیں سکتے، کیونکہ اس دو ٹوک واضح اور قطعی موقف کے بغیر سیکولر قوتوں کو کافر نہیں سمجھا جا سکے گا اور نتیجتاً اہل سنت تحریکیں اپنے حقیقی اہداف کی قطعی تحدید و تعین بھی نہ کر سکیں گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان جاہلی قوتوں کے بارے میں موجودہ عام سوچ اور سادہ لوح ذہن کی سطح سے آگے گزر کے ان کی اصل حقیقت پہچان کر اس سے نبرد آزما ہونے کے لئے نقطہ ابتداء ہی میں ناپید ہو گا، جبکہ عام سطحی ذہن اور اصل حقیقت کے درمیان اتنی بڑی خلیج حائل ہے کہ اس کا اندازہ بھی مشکل ہے۔ اس دور میں لوگوں کے ذہنوں میں جو بے شمار اسلامی تصورات اور افکار کے سلسلے میں شدید قسم کا انحراف اور ابہام پیدا ہو چکا ہے، اور جو دشمنان اسلام اور منافقین نے شبہات پیدا کر دئیے ہیں تو اس بات کے پیش نظر یہ امر ناگزیر اور اولین ضرورت ہو چکا ہے کہ اہل سنت و الجماعت ان تصورات اور افکار کی صحیح وضاحت کریں، ان شبہات کو دور کر دیں اور کافر سیکولرازم کو چہار وانگ بے لباس کر دیں، پھر یہ بھی آشکارا کر دیں کہ توحید جو کہ دین اسلام میں سب سے بڑی حقیقت ہے، بلکہ کائنات میں سب سے بڑی حقیقت ہے، وہیں یہ عقیدہ توحید، سیکولرازم کا بھی سب سے بڑا دشمن ہے۔ اس لئے اس کی حقیقت سے پوری پوری آگاہی اور آشنائی بھی ضروری ہے اور دعوت الی اللہ کے تمام مراحل میں اس پر زور صرف کر دینا بھی ناگزیر ہے۔ دوسری طرف احیاء امت کے راستے کی بھی وضاحت ہونی چاہیے جو کہ اہل سنت کے مناہج اور اصول کی اتباع و تمسک سے عبارت ہے۔ اگر لا الٰہ الا اللہ کا مطلب طاغوت سے کفر اور اللہ پر ایمان لانا ہے، اور طاغوت کی سب