کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 35
الغرض اللہ عزوجل نے بنی آدم کو اس دنیوی زندگی میں ان کے حال پر نہیں چھوڑ دیا بلکہ عہد آدم سے روز جزا و سزا تک ان کے لئے منہاج نبوت اور نور رسالت کا بندوبست کیا ہے۔ اور عقل و فطرت انسانی کو وہ ضروری اشیاء ودیعت کر کے انبیاء کی دعوتوں کو کائنات میں پھیلی ہوئی کھلی کھلی نشانیوں کے ساتھ متناسق و ہم آہنگ کر کے بنی آدم کے لئے منارہ نور بنا دیا جو بنی آدم کی سعی آخرت میں ہدایات کا سامان بنے اور ان اندھیاروں میں بھٹکنے والوں کو صراط مستقیم کا سرا تھما دے۔ مگر لوگ اپنے رسولوں سے اختلاف کرنے لگے:﴿فَأَبَىٰ أَكْثَرُ النَّاسِ إِلَّا كُفُورًا﴾’’لوگوں کی اکثریت(ہدایت آنے کے بعد)کفر پر ہی بضد رہی۔‘‘(الاسراء: 89) جسے ایمان لانا تھا وہ ایمان لایا --- یہ لوگ بہت تھوڑے تھے --- کیونکہ مخلوق میں اللہ تعالیٰ کا یہی قانون رہا ہے۔ ﴿وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ مَن فِي الْأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ اللّٰهِ﴾’’اور اگر تم اہل زمین کی اکثریت کی بات تسلیم کرو گے تو وہ تمہیں اللہ کے راستے سے بھٹکا دیں گے۔‘‘(الانعام: 116) ﴿وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللّٰهِ تَبْدِيلًا﴾’’تم اللہ کے قوانین میں کوئی تبدیلی نہ دیکھو گے۔‘‘(الاحزاب: 62) بقول قرآن: ﴿كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللّٰهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ ۚ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلَّا الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ