کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 338
فصل سوئم موجودہ صورتحال۔۔ ایک جائزہ اسلام اور اہل سنت جس صورت حال سے دوچار ہیں اس پر ہم نے جن امور کی وضاحت کی ہے ان کی روشنی میں گردوپیش کا جائزہ لیا جائے تو کچھ اہم بنیادی نقاط کھڑے ہوتے ہیں جو اجمالاً کچھ یوں ہیں: مخالفین(اہل سنت)فرقے، چاہے وہ روایتی فرقے ہوں جیسے خوارج، رافضی، قدریہ(معتزلہ)، جہمیہ و مرجئہ وغیرہ یا پھر ان سے جنم لینے والے نوزائیدہ فرقے جو انہی پرانے فرقوں کی شاخیں ہیں، بدستور اپنے باطل عقائد اور افکار کے ساتھ امت مسلمہ کے جسم میں زہر اتار رہے ہیں، جہاں بھی کوئی رخنہ نظر آ جائے وہیں سے گھسنے کی کوشش کرتے ہیں اور ہر موقع کی تاک میں رہتے ہیں تاکہ اس امت کے فکری و جغرافیائی نقشے میں نئے سے نئے محاذ اور مورچے قائم کرتے رہیں یہ فرقے جہاں اہل سنت کے ایسے لوگوں کی کمزوری اور صفوں کی بے ترتیبی سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں جو اس معرکے کی حقیقت سے آگاہی رکھتے ہیں، وہاں امت کے بہت سے افراد کی جہالت و ناسمجھی سے بھی فائدہ اٹھاتے ہیں۔ (2) جو منحرف افکار یہ فرقے لیے پھرتے ہیں، بہت عام ہو چکے ہیں اور ایسے بہت سے مسلمانوں کے فکر و سلوک کو، کم یا زیادہ متاثر کر چکے ہیں جنہوں نے اکثر و بیشتر ان افکار کی حقیقت اور خلاف سنت ہونے کے بارے میں لاعلمی و بے سمجھی کی وجہ سے انہیں اپنا لیا ہے، بلکہ اب تو بعض ایسے لوگ ان ماخوذہ افکار کی طرف دعوت بھی دیتے ہیں اور اپنے مخالفین کو غلط بھی قرار دیتے ہیں کیونکہ اب ان کے خیال میں یہی اہل سنت و الجماعت