کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 337
جس کی وجہ سے اب وہ چھپتے پھرتے ہیں۔ میرے بھائی اس کوشش و کاوش پر میں آپ کو ثواب و اجر کی خوشخبری دیتا ہوں، اس نیکی کو آپ نماز و روزہ اور حج و جہاد ایسی نیکیوں میں افضل ترین سمجھئے، یہ اعمال کتاب اللہ کی اقامت اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احیاء کے سامنے کیا حیثیت رکھتے ہیں(اس کے بعد دعوت اور احیائ سنت کے بارے میں احادیث بیان کرتے ہیں، آخر میں یہ الفاظ لکھے ہیں۔۔)اس موقع کو غنیمت جانئے اور سنت کی دعوت کا کام جاری رکھیے تاآنکہ آپ کو الفت و مقبولیت حاصل ہو جائے، اور ایسی جماعت وجود میں آ جائے، جو اگر آپ کو کوئی حادثہ بھی پیش آ جائے تو آپ کے فرض کو وہ انجام دے سکے اور آپ کے بعد امامت کا فریضہ سر انجام دیں(امارت کا کام کر سکیں)اور آپ کو اس کا ثواب قیامت تک ملتا رہے جیسا کہ حدیث میں آتا ہے، اس لیے آپ بصیرت اور نیک نیتی کے ساتھ کام کرتے رہیں اور اجر کی امید رکھیں۔‘‘ چنانچہ اگر کہیں مسلمانوں کو جماعت نہ ملے، اور کوئی اس کی دعوت پر بھی کان نہ دھرے، تو بھی اسے کسی اہل بدعت کی طرف جھکاؤ نہیں رکھنا چاہیے بلکہ ان سب اہل بدعت سے الگ تھلگ رہنا چاہیے تاآنکہ اللہ تعالیٰ کی مشیت سے حالات بدل نہ جائیں، یا پھر اسی حالت میں موت آ لے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حذیفہ کو فرمایا تھا:((ان تموت يا حذيفة وانت عاض علي جذل خير لك من ان تبع احداً منهم))حذیفہ اگر تمہیں درختوں کی جڑیں چباتے چباتے موت آ جائے تو بھی اس سے بہتر ہے کہ تم ان میں سے کسی کے پیچھے چل پڑو۔