کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 332
فصل دوئم مراحل اور حالات جو فرقہ ناجیہ کو پیش آ سکتے ہیں دین میں ’’جماعت‘‘ کا حکم اور اس سے التزام رکھنے کی بہت سی نصوص وارد ہوتی ہیں، گزشتہ صفحات میں ہم نے جو احادیث نقل کی ہیں ان سے واضح ہوتا ہے کہ: (الف): ان میں کچھ تو ایسی نصوص ہیں جن میں ’’جماعت‘‘ کا حکم ہے اور اس سے مراد یہ ہے کہ اہل سنت و الجماعت کے مذہب سے التزام کیا جائے، مثلاً افتراق(کی پیشین گوئی)والی احادیث اور ’’لا تزال طائفة من امتي علي الحق‘‘ والی احادیث اور اس طرح وہ احادیث جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت اور اپنے بعد خلفاء راشدین مہدیین کی سنت کی اتباع کا حکم فرمایا ہے۔ (ب): کچھ نصوص ایسی ہیں جن میں اس ’’جماعت‘‘ کی اتباع کا حکم ہے جس کا امیر ہو، انہی میں یہ حدیث شمار ہوتی ہے((من راي من اميره شيئا فليصبر فاه من فارق الجماعة شبرا فمات الا مات ميتة جاهلية))کہ جس شخص کو اپنے امیر میں کوئی ناپسندیدہ امر نظر آئے، اسے چاہیے کہ صبر کرے کیونکہ جو ’’جماعت‘‘ سے بالشت بھر بھی مفارقت کرے اور اسی حالت میں اسے موت آ لے، وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے۔ اسی طرح حدیث((من اراد بحبوحة الجنة فليلزم الجماعة))کہ جو جنت کا لطف و مزہ چاہتا ہے اسے چاہیے کہ جماعت کو لازم پکڑے۔ وغیرہ وغیرہ