کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 328
اٹھانے کی کوشش کریں تو ان سے قتال واجب ہے جیسا کہ مرتد واجب القتال ہوتے ہیں۔
اہل سنت، اہل بدعات میں سے داعی اور غیر داعی کے مابین فرق کرتے ہیں کیونکہ داعی دنیا بھر کے سامنے اپنی بدعت کا اعلان کرتا ہوں اس لئے وہ ہجر اور ایسی سزاؤں کا مستحق ہے کہ اس کی شہادت قبول نہ کی جائے، اس کے پیچھے نماز ادا نہ کی جائے، اس سے علم نہ لیا جائے، اور اس سے شادی بیاہ نہ کیا جائے، چنانچہ داعی بدعت کی یہ سزا ہوتی ہے تاآنکہ لوٹ نہ آئے، تاہم بدعت کو خفیہ اور چھپا کے رکھنے والا، جس کی بدعت بھی مستوجب تکفیر نہ ہو، زیادہ سے زیادہ منافقین کے درجے میں ہی ہو سکتا ہے جن کے ظاہر کا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اعتبار کرتے تھے اور ان کے باطن کو اللہ پر چھوڑ دیتے تھے، چنانچہ ایسے آدمی کو خاموشی سے ہی روکنا اور منع کرنا چاہیے اور ستر پوشی بھی کرنی چاہیے، الا یہ کہ اس کا ضرر دوسروں تک پہنچنے لگے اور اس سے لوگوں کی بربادی و گمراہی کا خدشہ لاحق ہو جائے، ایسی صورت میں لوگوں کے سامنے اس کی نقاب کشائی ہونی چاہیے تاکہ اس سے میل جول سے بچیں، اس کی گمراہی سے محفوظ رہیں اور اس کی حقیقت سے آگاہ رہیں۔
اہل سنت جہاں لوگوں کو اہل بدعت کی حقیقت سے آگاہ کرتے ہیں، ان کے مذہب سے پردہ اٹھاتے ہیں اور پوری مخلوق کو ان سے خبردار کرتے ہیں، پھر ان کا ہر طرح سے انکار کرتے ہیں، زبان سے بھی، ہجر و مصافلت اختیار کر کے بھی اور بزور دست بھی، وہاں یہ سب کچھ وہ شرعی ضابطوں کے اندر رہتے ہوئے سر انجام دیتے ہیں۔
اول: یہ کہ اس سلسلے میں بنیاد اخلاص ہوتا ہے، اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بھی اور مسلمانوں کے لئے بھی، ان کے پیش نظر صرف اللہ تعالیٰ کی اطاعت اصلاح و درستی کی امید