کتاب: اہل سنت فکر و تحریک - صفحہ 326
ان کے اور ایسے لوگوں کے مابین فرق کیا جاتا ہے جن کا کافر ہونا دین میں قطعی طور پر(بالضرورۃ)معلوم ہو۔ مثلاً مشرکین و اہل کتاب، چنانچہ اگرچہ اہل سنت یہ جانتے ہیں کہ اہل بدعت میں بہت لوگ نفاق اکبر کے حامل منافقین ہوتے ہیں اور جہنم کے درک اسفل کے حق دار ہوتے ہیں مگر ان پر اسلام کے ظاہری حکم کا ہی اطلاق کرتے ہیں۔ نفاق اکبر کے حامل باطن میں تو کافر ہی ہوتے ہیں تاہم ان میں سے جس کے بارے میں ایسا ایسا معلوم ہو جائے وہ ظاہر میں بھی کافر ٹھہرتا ہے۔ 8۔ وہ بدعات جن کی بناء پر آدمی اہل اھواء میں شمار ہوتا ہے، ایسی بدعات ہوتی ہیں جن کا خلاف کتاب و سنت ہونا معروف ہو۔ مثلاً خوارج، روافض، قدریہ، مرجئہ اور جہمیہ ایسی بدعات ان کے علاوہ جو بھی قرآن مجید کے مبین امور، سنت مستفیضہ اور سلف امت کے اجماع کی مخالفت کرے گا، جبکہ اس کے پاس کوئی عذر بھی نہ ہو اسے بھی اہل بدعت کے زمرے میں ہی شمار کیا جائے گا۔ اہل بدعت کی بابت اہل سنت و الجماعت کا سب سے پہلا کام یہ ہوتا ہے کہ ان کی حقیقت واضح کی جائے، امت کو ان کے فاسد اقوال و آراء سے خبردار کیا جائے اس کے ساتھ ساتھ سنت کی توضیح و تشہیر کی جائے اور پھر بدعات کو مٹانے اور اہل بدعت کی زیادتی و سرکشی کو رد کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔ ائمہ سنت کا اتفاق ہے کہ یہ بدعات، جو کہ مغلظہ بدعات کہلاتی ہیں، ایسے گناہوں سے کہیں بدتر ہیں جن کے کرنے والے ان کو گناہ سمجھ کے کرتے ہیں، اس لیے ان کے حاملین کی گوشمالی اور شر انگیزی کو روکنا ضروری ہے اور اگر اس مقصد کے لئے لڑنا اور قتل کرنا ناگزیر